"قومی کانفرنس برائے اساتذہ زبان فارسی پاکستان" میں فارسی ادبیات کی اہمیت پر تاکید


"قومی کانفرنس برائے اساتذہ زبان فارسی پاکستان" میں فارسی ادبیات کی اہمیت پر تاکید

ثقافتی قونصلیٹ اسلامی جمہوریہ ایران اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن پاکستان کے باہمی اشتراک سے منعقدہ "قومی کانفرنس برائے اساتذہ زبان فارسی پاکستان" میں شرکاء نے فارسی زبان کی پیشرفت اور توسیع کیلئے تجاویز اور طریقہ کار سمیت مستقبل کا لائحہ عمل پیش کرتے ہوئے اس کی اہمیت پر زور دیا۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق ثقافتی قونصلیٹ اسلامی جمہوریہ ایران اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن پاکستان کے باہمی اشتراک اور نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز(نمل) و مرکز تحقیقات فارسی ایران و پاکستان کے تعاون سے دو روزہ قومی کانفرنس کا آغاز ہو گیا ہے۔

کانفرنس کا موضوع ’’قومی کانفرنس برائے اساتذہ زبان فارسی پاکستان‘‘ رکھا گیا ہے۔ کانفرنس میں ملک بھر کی یونیورسٹیوں اور کالجوں سے اساتذہ کرام نے شرکت کی۔

کانفرنس میں ’’پاکستان میں زبان فارسی کو درپیش چیلنجوں کا جایزہ اور آیندہ کا لائحہ عمل‘‘ پر بھی تبادلہ خیال کیا جارہا ہے۔

اساتذہ اس کانفرنس میں فارسی زبان کی پیشرفت اور توسیع کیلئے اپنی تجاویز اور طریقہ کار اور مستقبل کا لائحہ عمل پیش کر رہے ہیں۔

کل پاکستان فارسی اساتذہ کانفرنس سے چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد، پاکستان میں تعینات ایران کے سفیر مہدی ہنر دوست، ثقافتی قونصلر شہاب الدین دارایی، ڈاکٹر سلیم مظہر، ڈاکٹر سید اکرم شاہ اور ڈاکٹر محمود الحسن بٹ نے خطاب کیا۔

مقررین کا کہنا تھا کہ فارسی ہمارے اسلاف کی زبان ہے جس کی ترویج و ترقی میں ہماری کامیابی مضمر ہے۔ علوم کا ذخیرہ فارسی زبان میں موجود ہے جس سے نوجوان نسل کو روشناس کرانے کے لئے فارسی زبان اہم ہے۔

تقریب سے اپنے خطاب میں پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ ساتویں صدی سے تیرھویں صدی تک مسلمانوں نے دنیا کی علمی رہنمائی کی، اس وقت مغرب اندھیروں میں ڈوبا ہوا تھا، مغرب سے لوگ اپنے بچوں کو اسی طرح اندلس بھیجا کرتے تھے جیسے آج ہم آکسفورڈ بھیجتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے زوال کی بڑی وجہ دین اور علم سے دوری ہے، ہم آج تفرقوں اور نان ایشوز میں الجھ کر رہ گئے ہیں، ہم نے آج اسلام کو چھوڑ دیا ہے اور اپنی علمی بنیاد سے کٹ کر رہ گئے ہیں۔ بلاشبہ آج ہم میں اچھے سائنسدان، انجنیئرز اور ڈاکٹرز موجود ہیں لیکن اچھے انسانوں کی کمی ہے۔ مسلمانوں کی ترقی ان پیغامات میں پنہاں ہے جو ہمارے اسلاف نے ہمارے لئے چھوڑے ہیں۔ فارسی کو ترویج دیکر ہی ہم ان پیغامات سے مستفید ہو سکتے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے جوانوں کو اپنے فخریہ ماضی سے مربوط کریں۔ آج دنیا کے چالیس فیصد وسائل رکھنی والی مسلم امہ کیوں انحطاط کا شکار ہے۔

چیئرمین ایچ ای سی نے بتایا کہ جلد ایران، پاکستان، ملائیشا اور ترکی کے ساتھ ملکر مسلم دنیا کی ترقی کے لئے اہم پروگرام تشکیل دیئے جائیں گے۔ فارسی، عربی کلچر ہماری بنیاد ہے، اسے یونیورسٹیوں میں رائج کیا جانا چاہیے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ثقافتی قونصلر جمہوری اسلامی ایران شہاب الدین درایی نے کہا کہ فارسی زبان ثقافتی اور انسانی اعلیٰ اقدار کے عظیم گنجینہ کوحاصل کرنے کے لئے شاہ کلید ہے۔ فارسی حماسی اور رزمیہ ادب کی زبان ہونے کے ساتھ ساتھ عظیم ظرفیت رکھنے والی زبان ہے۔ فارسی زبان کے ذریعے تشخص بنایا اور فخر اجاگر کیا جا سکتا ہے۔ اس کے شعر اور نثر جیسے شاہنامہ فردوسی اور علامہ اقبال کا کلام اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ عظیم فارسی شعراء اور ادباء جن میں علی ہجویری، زکریا ملتانی، شبلی نعمانی، غالب، اقبال اور بیدل شامل ہیں اسی سرزمین سے اٹھے۔

ایران کے سفیر مہدی ہنر دوست نے کہا کہ آج وقت آن پہنچا ہے کہ مسلمان یک جان ہو کر اسلام دشمن طاقتوں کا مقابلہ کریں۔

انہو ں نے فارسی اساتذہ کو یقین دلایا کہ پاکستان میں فارسی کی ترویج کے لئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا جائے گا۔

قائم مقام چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر محمود الحسن نے بتایا کہ ایچ ای سی کے تعاون سے جلد ایک نئی آرٹس، ہیومینیٹز اینڈ سوشل سائنسز کونسل کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے۔ جس کے لئے دو سو پچاس ملین روپے مختص ہو چکے ہیں۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری