پرویزخٹک کی دفاع پاکستان کونسل کی کانفرنس میں شرکت متنازعہ بن گئی


پرویزخٹک کی دفاع پاکستان کونسل کی کانفرنس میں شرکت متنازعہ بن گئی

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما پرویز خٹک کی دفاع پاکستان کونسل کی کانفرنس میں شرکت نے سیاسی حلقوں میں ایک نیا تنازعہ کھڑا کردیا۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق پرویز خٹک نے گزشتہ روز (7 جنوری کو) جماعت الدعوۃ سمیت 40 سیاسی و مذہبی جماعتوں کے اتحاد ’دفاع پاکستان کونسل‘ کی ’تحفظ بیت المقدس ریلی‘ میں شرکت کی تھی جبکہ ان کی جماعت اس اتحاد کا حصہ نہیں ہے۔

واضح رہے کہ کچھ روز قبل تحریک انصاف کی جانب سے خیبرپختونخوا میں مولانا سمیع الحق کی جماعت جمعیت علماء اسلام (س) کے ساتھ آئندہ انتخابات کے لیے اتحاد کیا گیا تھا اور جے یو آئی س دفاع پاکستان کونسل کا بھی حصہ ہے۔

تحفظ بیت المقدس کانفرنس میں جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید نے بھی شرکت کرنی تھی تاہم آرگنائزر کے مطابق پنجاب حکومت نے انہیں شرکت سے روک دیا تھا، جس کے بعد انہوں نے کانفرنس سے ٹیلیفونک خطاب کیا۔

کانفرنس میں حافظ سعید کی غیر موجودگی میں جماعت الدعوۃ کے سینئر رہنما پروفیسر عبدالرحمٰن مکی اسٹیج پر موجود رہے۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی کانفرنس میں شرکت پر عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سیکریٹری اطلاعات زاہد خان کا کہنا تھا کہ پرویز خٹک کی شرکت سے ظاہر ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی نے رسمی طور پر دفاع پاکستان کونسل میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے دفاع پاکستان کونسل پر شدید تنقید کی گئی تھی لیکن ان کے وزیراعلیٰ شدت پسند گروپوں کے رہنماؤں کے ساتھ اسٹیج پر بیٹھے رہے۔

اس حوالے سے جب خیبرپختونخوا کے وزیر تعلیم محمد عاطف خان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس پر تبصرہ نہیں کیا، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی دفاع پاکستان کونسل کی رکن نہیں ہے۔

اس بارے میں صوبائی حکومت کے ترجمان شاہ فرمان اس معاملے پر اپنی رائے دینے کے لیے دستیاب نہیں تھے۔

قبل ازیں کانفرنس سے اپنے خطاب میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا کہ گزشتہ 4 سالوں میں ان کی حکومت نے صحت اور تعلیم سمیت سماجی شعبوں پر اپنی توجہ مرکوز رکھی جبکہ اسلام کی خدمت کے لیے بھی کام جاری رکھا۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے اپنی کتابوں میں ختم نبوت سے متعلق ایک نیا باب شامل کیا اور اس کے ساتھ 12ویں جماعت تک قرآن پاک کی تلاوت اور ترجمے کو شامل کیا۔

انہوں نے مذہبی معاملات میں مداخلت کرنے والی لبرل قوتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے مساجد کو شمسی سسٹم فراہم کیا جبکہ امام مسجد کے لیے ایک اعزازیہ بھی مقرر کیا۔

کانفرنس سے خطاب میں چیئرمین دفاع پاکستان کونسل مولانا سمیع الحق نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی آمیز بیان دے کر پاکستان کے خلاف جنگ کا اعلان کیا تھا۔

انہوں نے خبر دار کیا کہ امریکا، پاکستان کے خلاف کوئی بھی کارروائی کرسکتا ہے، جس کے لیے ہمیں قومی اتحاد کی ضرورت ہے اور اگر امریکا پاکستان پر حملہ کرتا ہے تو اس کی ذمہ داری حکومت پر ہوگی۔

مولانا سمیع الحق نے کہا کہ پاکستان نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 5 ہزار سے زائد فوجی افسران اور جوانوں کو کھوچکا ہے اور سماجی اور معاشی طور پر متاثر بھی ہوا ہے، اس کے علاوہ افغانستان میں نیٹو فورسز کو سامان کی ترسیل نے ملک کی سڑکوں کا انفرا اسٹرکچر بری طرح تباہ کردیا۔

انہوں نے خبر دار کیا کہ امریکا پاکستانیوں کو تر نوالہ نہ سمجھے، اس کی فورسز کو افغانستان میں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور پاکستان امریکیوں کے لیے ایک بدترین قبرستان ہوگا۔

کانفرنس کے دوران اپنے ٹیلیفونک خطاب میں جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید نے کہا کہ امریکا، بھارت اور اس کے اتحادی پاکستان میں مسائل پیدا کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں جبکہ امریکیوں کو افغانستان میں شکست کے بعد وہ پاکستان کے خلاف کبھی کامیاب نہیں ہوں گے اور بھارت کبھی سپر پاور نہیں بن سکے گا۔

اس موقع پر مولانا فضل الرحمٰن خلیل، شیخ رشید احمد اور دیگر رہنماؤں نے بھی کانفرنس سے خطاب کیا۔

سب سے زیادہ دیکھی گئی پاکستان خبریں
اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری