دکھی انسانیت کے مسیحا فخر پاکستان عبدالستارایدھی کی دوسری برسی


دکھی انسانیت کے مسیحا فخر پاکستان عبدالستارایدھی کی دوسری برسی

دکھی انسانیت کے مسیحا، ہزاروں یتیموں کے والد، بے سہاروں کا سہارا، بابائے خدمت، فخر پاکستان اور ایدھی فاؤنڈیشن انٹرنیشنل کے بانی ڈاکٹرعبدالستار ایدھی کی دوسری برسی آج انتہائی عقیدت و احترام سے منائی جا رہی ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق فخر پاکستان انسانیت کے لیے اپنی زندگی وقف کرنے والے دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس کے بانی ڈاکٹرعبدالستار ایدھی کی دوسری برسی آج منائی جا رہی ہے۔

متحدہ ہندوستان کے علاقے گجرات (بانٹوا) میں 1928ء کو پیدا ہونے والے عبدالستار ایدھی تقسیم ہند کے بعد 1947ء میں ہندوستان سے ہجرت کرکے پاکستان آگئے۔

کراچی میں بسنے والے عبد الستار ایدھی نے بچپن سے ہی سے کڑے وقت کا سامنا کیا، اُن کی والدہ پر فالج کا حملہ ہوا تھا جس سے وہ ذہنی و جسمانی معذروی کا شکار ہو کر بستر سے جا لگی تھیں، جس کے بعد اس ننھے بچے نے کراچی کی سڑکوں پر اپنی ماں کے علاج کی غرض سے دردر کی ٹھوکریں کھائیں تاہم ماں کی نگہداشت کے لیے ایک بھی ادارہ نہ پایا تو سخت مایوسی میں مبتلا ہو گئے اور اکیلے ہی اپنی کا ماں کی نگہداشت میں دن ورات ایک کردیے۔

اسی ابتلاء اور پریشانی کے دور میں انہیں ایک ایسے ادارے کے قیام کا خیال آیا جو بے کسوں اور لاچار مریضوں کی دیکھ بھال کرے، اپنے اسی خواب کی تعبیر کے لیے عبد الستارایدھی نے 1951 ء میں صرف پانچ ہزار روپے سے ایک کلینک کی بنیاد رکھی، یہ کلینک کراچی کے علاقے کھارادر میں کھولا گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے ایسے کئی رفاحی کلینک کا جال پورے ملک میں پھیلا دیا۔

دوسری جانب ایدھی فاونڈیشن کی ایمبولینسس بد سے بد ترین حالت میں بھی زخمیوں اور لاشوں کو اُٹھانے سب سے پہلے پہنچ جاتی ہیں،میتوں کے سرد خانے اور غسل و تدفین کا ذمہ بھی اس محسن انسانیت نے اُٹھایا اور تعفن زدہ لاشوں کو اپنے ہاتھوں سے غسل دینا شروع کیا۔

عبدالستار ایدھی مذہب وفرقے، رنگ و نسل اور ادنی و اعلیٰ کی تفریق کے بغیرسب کی خدمت کے لیے ہمہ وقت مگن رہتے، وہ اپنے ادارے کے لیے سڑکوں پر، گلیوں میں در در جا کر چندہ اکھٹا کرتے اور اسے انسانیت کی خدمت میں لگا دیتے اور اپنی ذات پر گھر واہل و عیال پر سادگی اور میانہ روی اپنائے رکھتے۔

ہزاروں یتیموں کے والد‘ بے سہاروں کا سہارا ‘ اپنی سماجی خدمات میں بے مثال عبدالستار ایدھی 8 جولائی 2016ء میں گردوں کے عارضے میں مبتلا ہوکر 88 سال کی عمرمیں اس دنیائے فانی سے کوچ کرگئے۔

عبدالستار ایدھی کی خدمات کے اعتراف میں گزشتہ سال مارچ میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اُن کے نام کا یادگاری سکہ جاری کیا تھا۔

فوجی اعزاز کے ساتھ تدفین

اے آر وائی کی رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ انیس توپوں کی سلامی دی‘ ان کی میت کو گن کیرج وہیکل کے ذریعے جنازہ گاہ لایا گیا۔

ملکی تاریخ میں اس سے پہلے صرف تین شخصیات کی فوجی اعزاز کے ساتھ تدفین کی گئی، قومی پرچم میں لپٹے جسد خاکی کو پاک بحریہ کے سیکیورٹی حصار میں گن کیرج وہیکل پر میٹھا در سے نیشنل اسٹیڈیم پہنچایا گیا۔

سب سے پہلے بابائے قوم محمد علی جناح کی تدفین مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ کی گئی، قائداعظم محمد علی جناح پاکستان کی وہ پہلی شخصیت تھے جن کی میت گن کیرج وہیکل پر لائی گئی تھی، بابائے قوم کاجسد خاکی لحد میں اتارتے وقت پاک فوج نےگارڈ آف آنر پیش کیا تھا۔

دوسری مرتبہ یہ اعزاز پاک فوج کے سربراہ جنرل ضیاء الحق کونصیب ہوا، انہیں بھی فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیاگیا تھا۔

ایدھی کو دیےجانے والے اعزازات

یہی وجہ ہے انسانیت کے لیے بے لوث خدمات پر انہیں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا، 1980 میں پاکستانی حکومت نے انہیں نشان امتیاز دیا، 1992 میں افواج پاکستان کی جانب سے انہیں شیلڈ آف آنر پیش کی گئی جبکہ 1992 میں ہی حکومت سندھ نے انہیں سوشل ورکر آف سب کونٹی نینٹ کا اعزاز دیا۔ بین الاقوامی سطح پر 1986 میں عبدالستار ایدھی کو فلپائن نے Ramon Magsaysay Award دیا جبکہ1993 میں روٹری انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کی جانب سے انہیں پاؤل ہیرس فیلو دیا گیا، یہی نہیں 1988 میں آرمینیا میں زلزلہ زدگان کے لیے خدمات کے صلے میں انہیں امن انعام برائے یو ایس ایس آر بھی دیا گیا۔

ایدھی صاحب کو 2006 میں کراچی کے معتبرو معروف تعلیمی ادارے آئی بی اے کی جانب سے پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری بھی دی گئی تھی، یہ اعزازی ڈگری ایدھی صاحب کی انسانیت کی خدمت اور رفاحی کاموں کے اعتراف کے طور پر دی گئی۔

پاکستان میں بیشتر لوگوں کا ماننا ہے کہ عبدالستار ایدھی نوبل امن انعام کے بھی حق دار تھے۔ اس بارے میں کراچی میں ذرائع ابلاغ کے ماہر پروفیسر نثار زبیری نے کچھ برس قبل عبدالستار ایدھی کو نوبل امن انعام دیے جانے کی تحریری سفارش بھی کی تھی اور اس کے لیے باقاعدہ ایک مہم بھی چلائی گئی تھی۔ عبد الستار ایدھی اپنے سفر آخرت کی جانب کوچ کرچکے لیکن رہتی دنیا تک اس سادہ منش انسان کی انسانوں سے لگاؤ اور محبت کی داستانیں سنائی جاتی رہیں گی۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری