مشرقی اور مغربی افغانستان میں سیکیورٹی فورسز کے 23 اہلکاروں کی طالبان میں شمولیت


مشرقی اور مغربی افغانستان میں سیکیورٹی فورسز کے 23 اہلکاروں کی طالبان میں شمولیت

کابل میں سیکیورٹی فورسز کی طالبان میں شمولیت کےبعد صوبہ پکتیا اور غور میں بھی 23 اہلکاروں نے حکومت کے ساتھ بے وفائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے طالبان میں شمولیٹ اختیار کی ہے۔

تسنیم خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے ترجمان «ذبیح‌الله مجاهد» کا کہنا ہے کہ صوبہ پکتیا میں سیکیورٹی فورسز کے 16 جبکہ غور میں 7 اہلکاروں نے طالبان میں اسلحہ سمیت شمولیت اختیار کی ہے۔

مجاہد کا کہنا ہے کہ طالبان کی نئی پالیسی کی وجہ سے افغان فورسز روزانہ کی بنیاد پر طالبان کی صفوں میں شامل ہورہے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے دوران افغان فورسز کا طالبان کے صفوں میں شامل ہونے کا رجحان میں خاطر خواہ حد تک اضافہ ہوا ہے۔

چند روز قبل کابل کے مضافاتی علاقوں خاص کر کشم نامی شہر کے دسیوں فوجی اہلکار اسلحہ سمیت طالبان میں شامل ہوگئے تھے۔

افغان پارلیمنٹ کے سابق نمائندے «داود سلطان‌زوی» کا خیال ہے کہ افغانستان میں عام شہریوں کے خلاف غیر ملکی فوجی کارروائیوں اور شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافے کی وجہ سے بہت سے فوجی اہلکار طالبان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کررہے ہیں۔

خیال رہے کہ ابھی تک افغان حکام نے سیکیورٹی فورسز کے طالبان میں شمولیت پر کسی قسم کا کوئی رد عمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔

افغان سیکیورٹی فورسز کی جانب سے حکومت کے ساتھ بغاوت اور غداری کابل حکام کے لئے نہایت سنگین مسئلہ ہے، گزشتہ سال ایک ہزار سے زائد سیکیورٹی فورسز کے اہلکار طالبان سے جاملے تھے جن میں سے اکثر کا تعلق صوبہ ہلمند اور ارزگان سے تھا۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری