افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کا مطالبہ زور پکڑنے لگا


افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کا مطالبہ زور پکڑنے لگا

امریکی سینیٹر اور 2020 میں ڈونلڈ ٹرمپ کی مخالف متوقع صدارتی امیدوار کا کہنا ہے کہ وہ شام اور افغانستان میں فوجی سرگرمیوں سے امریکی فوجی انخلا کی حمایت کریں گی۔

تسنیم خبررساں ادادرے کے مطابق، سینیٹر ایلزبتھ وارن جنہوں نے گزشتہ ہفتے میں اعلان کیا ہے کہ وہ 2020 میں ڈیموکریٹ پارٹی سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مخالف صدارتی انتخاب میں حصہ لیں گی، کا کہنا تھا کہ میرے مطابق یہ درست فیصلہ ہے کہ ہم شام سے اپنے فوجی دستوں کو واپس بلالیں اس کے ساتھ افغانستان سے بھی فوج کو واپس بلانا صحیح فیصلہ ہے۔

واضح رہے متوقع صدارتی ا میدوار کے ساتھ سینیٹر ایلزبتھ وارن کا بیان اس لیے بھی اہمیت رکھتا ہے کیوں کہ وہ سینیٹ آرمڈ سروس کمیٹی کی رکن بھی ہیں۔

یاد رہے کہ امریکی صدر اور ان کی حکومت کے سینیئر عہدیداران نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ ان کا شام سے امریکی فوجی دستے واپس بلانے اور افغانستان میں موجود 14 ہزار فوجی دستوں کی تعداد کم کر کے نصف کردینے کا منصوبہ ہے۔

سینیٹر ایلزتھ وارن نے یہ بیان امریکی نشریاتی ادارے ’ایم ایس این بی سی‘ کے ایک انٹرویو کے دوران دیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈیموکریٹ اور ریپبلکن دونوں ہی جماعتوں میں فوج واپس بلانے کے حوالے سے دباؤ پایا جاتا ہے۔

چنانچہ صدر ٹرمپ اور ان کے نظریات کی سخت ترین ناقد ہونے کے باوجود سینیٹر ایلزبتھ وارن نے جنگ زدہ ممالک سے ان کے فوج واپس بلانے کے فیصلے کی مخالفت نہیں کی۔

فوجی دستوں کے انخلا کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں ہر وہ شخص جو اب بھی یہ کہتا ہے کہ نہیں، نہیں ہم یہ نہیں کرسکتےانہیں اس بات کی وضاحت کرنی چاہیے ان کے خیال میں ان جنگوں میں جیت کی کیا صورت ہوگی اور ابھی کیا صورتحال ہے۔

تاہم انہوں نے اس قسم کے حساس معاملات پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اچانک اعلانات کرنے کے طریقہ کار کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ پالیسیاں ٹوئٹر کے ذریعے نہیں تشکیل دینی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اصل میں اس بارے میں اتحادیوں سے بات چیت کر کے منصوبہ بندی کرنی چاہیے تا کہ ہم خطے میں حفاظت اور استحکام کویقینی بنا سکیں۔

دوسری جانب واشنگٹن میں موجود مبصرین کا کہنا ہے کہ افغان جنگ امریکا میں اتنی غیر مقبول ہوچکی ہے کہ کوئی امریکی سیاستدان افغانستان میں فوجیں رکھنے کی حمایت نہیں کرے گا اور رواں برس جب صدارتی مہم کا آغاز ہوگا تو افغانستان سے فوجوں کے انخلا کا مطالبہ اور شد ومد سے سامنے آئے گا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری