امریکا میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا قوی امکان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر دھمکی دی ہے کہ اگر کانگریس نے میکسکو کے ساتھ ملحقہ سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈز جاری نہ کیے تو وہ ہنگامی صورتحال نافذ کر کے اس مقصد کے لیے فنڈز حاصل کرلیں گے۔
بین الاقوامی خبررساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھاکہ ’میرے پاس قومی ہنگامی صورتحال نافذ کرنے کے لیے کلی اختیارات موجود ہیں، اور دیگر صدور نے بھی ان کو استعمال کیا ہے تاہم میں نے اب تک نہیں کیا لیکن میں کرسکتا ہوں‘۔
اس موقع پر جب ان سے سوال کیا گیا کہ اب تک انہوں نے اختیارات کا استعمال کیوں نہیں کیا تو ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’میں چاہتا تھا کہ کانگریس کے ذریعے یہ معاملات عمل میں لائے جائیں کیوں کہ ایسا کانگریس کے ذریعے زیادہ بہتر ہے‘۔
انہوں نے کہا اب اس کا سادہ سا حل یہ کہ قومی ہنگامی حالت کا اعلان کردیا جائے۔
واضح رہے کہ دیوار کی تعمیرکے معاملےپر سیاسی اختلافات کے باعث امریکی حکومت 20 دن سے جزوی شٹ ڈاؤن پر ہے جس کے نتیجے میں وفاقی حکومت کے تقریباً 8 لاکھ ملازمین تنخواہوں سے محروم ہیں۔
دوسری جانب امریکی صدر نے امریکا اور میکسکو کے سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے 5 ارب 70 کروڑ ڈالر جاری نہ ہونے کی وجہ سے حکومت کو بھی فنڈ زجاری کرنے کی قانون سازی پر دستخط کرنے اور حکومتی شٹ ڈاؤ ن ختم کرنے سے انکار کردیا ہے۔
اس سارے تنازع کے باوجود ڈیموکریٹس کےساتھ ہونے والے بجٹ مذاکرات تعطل کا شکار ہوگئے ہیں جن کا ایوانِ نمائندگان پر کنٹرول ہے اور ان کی جانب سے صدر ٹرمپ کو رقم دینے سے انکار کردیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں ریپلکن پارٹی کا کہنا ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کی حمایت میں کھڑی ہے لیکن کچھ ریپلکن اراکین نے شٹ ڈاؤن ختم کرنے کی بھی حمایت کی۔
چناچہ ایک موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اگر کانگریس نے فنڈنگ کی اجازت نہ دی تو شاید میں کردں، جس میں ایوانِ نمائندگان کے اراکین کو بائی پاس کرتے ہوئے قومی ہنگامی حالت نافذ ہوگی۔
اس بارے میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس قسم کے اقدام سے حکومتی افعال بحال کرنےکے لیے ایک سیاسی کور مل جائے گا اور ٹرمپ اپنی انتخابی مہم کے سب سے بڑے نعرے یعنی سرحدی دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈز حاصل کرسکیں گے۔