افغانستان: گزشتہ سال 6000 عام شہری جاں بحق یا زخمی، خصوصی رپورٹ


افغانستان: گزشتہ سال 6000 عام شہری جاں بحق یا زخمی، خصوصی رپورٹ

کابل میں انسانی حقوق کے دفتر کا کہنا ہے کہ افغانستان میں گزشتہ سال 6 ہزار عام شہری ہلاک یا زخمی ہوئے۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، کابل میں اقوام متحدہ کے دفتر نے اعلان کیا ہےکہ گزشتہ سال افغانستان میں حملوں اور بم دھماکوں میں 6000 سے زائد عام شہری ہلاک یا زخمی ہوئے۔
رپوٹ کے مطابق گزشتہ سال کے دوران فضائی حملوں، بم دھماکوں، خودکش حملوں اور دیگر مسلحانہ جھڑپوں میں 2 ہزار 615عام شہری جاں بحق اور 4ہزار افراد شدید زخمی ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال افغانستان کے دارالحکومت کابل سمیت مختلف شہروں میں کل 40 خودکش دھماکے کئے گئے۔

کابل
کابل میں 29 ٖخودکش حملے ہوئے جس کے نتیجے میں 510 عام شہری ہلاک اور 1107 شدید زخمی ہوئے ان میں سے اکثر کی ذّمہ داری داعش نے قبول کی۔
صوبہ ننگرہار
صوبہ ننگرہار میں 122 حملے ریکارڈ کئے گئے جس میں 515 عام شہری جاں بحق اور 834 شدید زخمی ہوئے۔
صوبہ غزنی
صوبہ غزنی میں 21 سانحات ہوئے جس کے نتیجے میں 181 افراد جاں بحق اور 280 زخمی ہوئے۔
صوبہ ہلمند
اس صوبے میں طالبان اور افغان فوج کے درمیان ہونے والی جھڑپوں اور دیگرسانحات میں 251 ہلاک اور 206 زخمی ہوئے۔
صوبہ پکتیا
صوبہ پکتیا افغانستان کا ناامن ترین صوبہ تصور کیا جاتا ہے جس میں 125 افراد جاں بحق اور 152 زخمی ہوئے
غیرملکی اور افغان فوج کےشبانہ حملے
افغان اور اتحادی افواج نے گزشتہ سال256 شبانہ حملے کئے جس میں 265 عام شہری ہلاک اور 50 زخمی ہوئے۔
غیرملکی اتحادی افواج کے فضائی حملے
افغانستان میں عام شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافے کا اصلی سبب غیرملی افواج کے فضائی حملے بتائے جاتے ہیں گزشتہ سال 19 فضائی حملے کئے گئے جس میں 136 عام شہری جاں بحق اور 87 زخمی ہوئے
کابل میں اقوام متحدہ کے نمائندے نے تمام افغان مسلح دھڑوں سے درخواست کی ہے کہ وہ عام شہریوں کو نشانہ بنانے سے گریز کریں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال2017 میں کل دس ہزار افغان شہری ہلاک یا زخمی ہوئےتھے۔
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2018 میں بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد بھی سالانہ بنیاد پر سب سے زیادہ رہی ہے اور یہ ایک انتہائی تشویشناک بات ہے۔
واضح رہے اگرچہ ملک میں طالبان ہی مرکزی عسکریت پسند تنظیم ہے تاہم تکفیری دہشت گرد تنظیم داعش کی جانب سے کیے جانے والے حملوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان میں داعش کی جانب سے عام شہریوں پر سوچے سمجھے اور بلا امتیاز حملوں کا مقصد افغانستان کی جنگ کو بڑھانا اور افغان معاشرے میں تفرقہ پیدا کرنا ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ کئی سال سے افغانستان میں دہشت گردی کے خاتمے کے بہانے موجود ہے لیکن کئی سال گزر جانے کے باوجود امریکہ نہ فقط دہشت گردی پر قابو پانے میں کامیاب نہیں ہوا بلکہ افغانستان میں امریکہ کی موجودگی میں دہشت گردی کے واقعات روزبروز بڑھتے جارہے ہیں۔

 

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری