جنت نظیرعلاقہ گلگت بلتستان دنیائے سیاحت کا مرکز+ تصاویر
گلگت بلتستان پاکستان کے شمال میں واقع ہے جو اپنی خوبصورتی اور قدرتی وسائل کی وجہ سے ملکی و غیر ملکی سیاحوں اور کوہ پیماوں کی توجہ کا مرکزبنا ہوا ہے۔
تسنیم خبررساں ادارہ: پاکستان کے شمال میں واقع صوبہ گلگت بلتستان سرسبز وشاداب وادیوں اور بلند وبالا پہاڑوں سے بھرا ہوا ہے، یہاں چین، ایران اورترکی سمیت دینا بھرکے مختلف ممالک سےسیاح موسم گرما ہو یا خزاں یا سرما سیر کرنے آتے ہیں اور گلگت بلتستان کے خوبصورت شہروں اور دیہاتوں کے فطری حسن سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
ترقی یافتہ اور مہذب معاشروں میں تفریح کو انسانی زندگی کا لازمی جزو سمجھا جاتا ہے، دنیا بھرخاص کرترقی پسند ممالک میں تفریح منانے کے لئےنت نئے طریقے اور مختلف قسم کے قدرتی وسائل کا استعمال بروئے کار لایا جاتاہے۔
اللہ تعالی نے اس دنیا میں جتنی خوبصورت اور دلکش، تصوراتی دنیا سے زیادہ حسین کاریگری پیش کی ہے اس کا مقصد یہ ہے کہ انسان قدرت کی اس کاریگری کو دیکھے اس کوسمجھے اوراللہ تعالی کی دی ہوئی اس زندگی سے بھرپورلطف اندوز ہوجائے۔
جب انسان زندگی کی یکسانیت سے اکتاہٹ کا شکار ہوجاتا ہے تو وہ بوریت سے بچنے کے لئے اپنا علاقہ اور شہرچھوڑ جاتا ہے، یکسانیت سے چھوٹے، بڑے، مرد، عورت، بوڑھے اور جوان سب فرار کرجاتے ہیں۔
اگرانسان تنہا ہوتو اس کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ تنہائی سے نکل کرہجوم میں گم ہوجائے اور اگروہ اجتماع اور لوگوں کے درمیان رہتا ہے توگوشہ نشینی اور تنہائی کو ہی تفریح سمجھتا ہے، یہی وجہ ہے کہ شہروں کے رہنے والے گاوں کا رخ کرتے ہیں جبکہ گاوں کے لوگ شہرکی رنگینوں میں وقت گزارنا پسند کرتے ہیں۔
شہری لوگ گاوں، دیہاتوں یاپہاڑی مقامات میں قدرت کا حسن تلاش کرتے ہیں، دیہاتوں میں واقع قدرتی حسین نظارےشہریوں کی آنکھوں کے لئے ذوق کا سامان مہیا کرتے ہیں۔
ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ شہروں میں شور شرابا، فضائی آلودگی اور دیگر مسائل کی وجہ سے اکثر ذہنی تناو کا شکار ہوجاتے ہیں جس کا بہترین علاج تفریح اور سیاحت ہے۔
اگرآپ کسی بڑے شہرکے رہنے والے ہیں اور یکسانیت سے تنگ آچکے ہیں تو ہم آپ کو ایک ایسے علاقے کا پتہ بتاتے ہیں جہاں آپ کے ذہن کو ایک دم تازہ گی ملےگی۔
اللہ تعالی نے پاکستان میں گوناگون بے نظیر مناظرسجا رکھے ہیں، گلگت بلتستان ایک ایسی ہی جنت نظیر سرزمین ہے جو جغرافیائی طورپر بہت اہم ہونے کے ساتھ ساتھ سیاحتی اعتبارسے پوری دنیا میں اپنی مثال آپ ہے، ایک اندازے کے مطابق دنیا کے سترفیصد پہاڑ گلگت بلتستان میں ہی پائے جاتے ہیں، شاہراہ قراقرم جیسی عظیم الشان سڑک گلگت بلتستان کے حصے میں ہے، دریائے سندھ ایسا طویل اور گہرا دریا جو اکثرپاکستان کو سیراب کرتا ہے، دنیا کی 8ہزارمیٹرسے بلند14 چوٹیوں میں سے 5گلگت بلتستان میں ہیں جیسے کے ٹو، نانگا پربت، راکاپوشی وغیرہ جس کو سر کرنے کے لئے آنے والے ہزاروں ملکی اورغیرملکی سیاحوں سے حکومت پاکستان کو سالانہ لاکھوں ڈالرکی آمدنی بھی ہوتی ہے۔
گلگت بلتستان میں کہیں پہاڑوں کی جلوہ سامانیاں ہیں تو کہیں دریائے سندھ کی پنہانیاں، کہیں آبشاروں کی جلوہ آرائیاں اس خطے کی خوبصورتی کو چار چاند لگاتی ہیں۔
اس خطے میں دنیا کی خوبصورت،دلکش اور حسین ترین وادیاں ہیں جو حقیقی قدرتی ماحول اور مناظر سال کے چاروں موسموں میں سیاحوں کو دعوت نظارہ دیتی ہیں۔
گلگت بلتستان میں وسیع و عریض گلیشئرز،دریا،ندی نالے اور قدرتی جھیلیں ہیں جو نہ صرف علاقائی بلکہ ملکی آبی ضروریات کو پورا کرنے میں کردار ادا کرتے ہیں۔
گلگت بلتستان میں مختلف بالای علاقوں میں سینکڑوں قدرتی جھلیں ہیں ملکی اور غیرملکی سیاح ان جھیلوں سے ٹروٹ مچھلی کا شکار بھی کرتے ہیں
گلگت بلتستان میں سیاحت کے فروغ کے لئے سب سے اہم یہاں کی سڑکیں ہیں، اس صوبے کی اکثر سڑکیں کچی ہیں جس کی وجہ سے سیاح اپنی گاڑی کے ذرئعے سفر نہیں کرسکتے ہیں، ان کو یہاں کی مقامی مخصوص گاڑیاں کرایہ پر لینی پڑتی ہیں، اگر یہاں کی تمام سڑکیں پکی کی جائیں تو سیاحوں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوسکتا ہے۔
خیال رہے کہ موسم گرما میں ٹراوٹ مچھلی کے شکاری ان جھیلوں کے کنارے ڈیرے ڈال دیتے ہیں سیاح شکار کے ساتھ ساتھ تیراکی سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔ان جھیلوں کی خاص بات یہ ہے کہ موسم سرما کا آغاز ہوتے ہی شدید سردی کے باعث بالای علاقوں کی اکثر جھیلوں کا پانی منجمد ہوتا ہے جس پر ملکی اور غیرملک سیاحوں کے ساتھ ساتھ مقامی بچے دن بھر پولو،کرکٹ اور ہاکی کھیلتے نظر آتے ہیں، منجمد جھیلوں پر کھیلنا خطرے سے خالی نہیں ہوتا اس لئے مقامی بزرگوں کا کہنا ہے کہ اس طرح کے خطرناک کاموں سے گریز کرنا چاہئے کیونکہ یخ کسی بھی وقت ٹوٹ کر حادثے کا باعث بن سکتا ہے۔
اس شعبے کو ترقی دینے سے جہاں ملکی و علاقائی معشیت کو ترقی دی جا سکتی ہے وہاں پر ہزاروں بے روز گار افراد کو روزگار کے مواقع میسر آسکتے ہیں۔
اگر آپ سیاحت کے شوقین ہیں اوراب تک گلگت بلتستان کی بے نظیر وادیوں کی سیر نہیں کی ہے تو ہم آپ کو مشورہ دیتے ہیں کہ پہلی فرصت میں اپنے دوستوں اور عزیز و اقارب کے ساتھ گلگت بلتستان ضرورجائیں۔
گلگت بلتستان میں سیاحت کے بے پناہ مواقع موجود ہیں جن کو بروئے کار لا کر علاقائی اور ملکی معشیت کو ترقی دی جا سکتی ہے، بس ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت پاکستان توجہ دے اورسیاحت کے شعبے کو ترقی دینے کے لئے بنیادی و ضروری اقدامات اٹھائے۔
خیال رہے کہ گلگت بلتستان کے بعض بالائی علاقوں میں درجہ حرارت منفی 50تک گر جاتا ہے اورعام انسان کے برداشت سے باہرہوتا ہے۔
گلگت بلتستان کی پاک چین سرحد پرنیشنل بینک آف پاکستان نے سطحِ سمندر سے 15,397 فٹ کی بلندی پر دنیا کی بلند ترین اے ٹی ایم نصب کر دی ہے۔ ملکی اور غیرملکی سیاحوں نے اس قدام کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
ہم ان شاء اللہ اپنے قارئین کو گلگت بلتستان کی جنت نظیروادیوں کی سیر کراتے رہیں گے اس شرط کے ساتھ کہ اس علاقے کے محب وطن شہری ہمارے ساتھ تعاون کریں لہذا ہم مقامی لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ اپنے علاقے کی خوبصورتیوں کو دنیا والوں تک پہنچانے کے لئے ہمارے ساتھ تعاون کریں اور اپنے سیاحتی مقامات کے دلکش مناظر کی تصاویر کو سیاحتی مقام کے مختصر تعارف کے ساتھ اس نمبر00989359727199پر وٹس ایپ کیجئے۔
ترتیب وپیشکش: غلام مرتضی جعفری