سعودی عرب میں درجنوں شہریوں کے سرقلم اور امریکی خاموشی/ جواد ظریف کی شدید مذمت
سعودی عرب کی نام نہاد عدالت نے سیاسی مخالفین کے خلاف گھیرا تنگ کرتے ہوئے مزید درجنوں شہریوں کے سرقلم کردیئے ہیں۔
تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، سعودی عرب کی شاہی عدالت نے آل سعود کے سیاسی مخالفین کے خلاف گھیرا تنگ کرتے ہوئے مزید درجنوں شہریوں کے سرقلم کردیئے اور امریکا سمیت پوری دنیا میں خاموشی چھائی ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ آل سعود حکام اپنے سیاسی مخالفین کو میدان سے باہر کرنے کےلئے نام نہاد عدالت کا سہارا لے کر بے گناہ شہریوں کا قتل عام کررہے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے آل سعود کی نام نہاد عدالت کی جانب سے 37 افراد کے سرقلم کرنے اور امریکی خاموشی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک صحافی کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے سے چشم پوشی کے بعد ایک ہی دن میں سعودی عرب میں 37 افراد کے سر تن سے جدا کرنے پر ٹرمپ حکومت نے کسی بھی قسم کا کوئی رد عمل نہیں دکھایا جو قابل مذمت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جان بولٹن کی ٹیم میں شامل، بن سلمان، بن زاید اور نیتن یاہو کو ہرقسم کے مجرمانہ جرائم انجام دینے کی کھلی اجازت ہے۔
واضح رہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں 2018 میں 149 افراد کو پھانسی دی گئی۔
خیال رہے کہ اس سے پہلےشیعہ رہنما علامہ باقر النمر سمیت درجنوں شہریوں کے سرقلم کردیئے گئے تھے۔
سعودی شہریوں کا کہنا ہے کہ اس دفعہ بھی شہید کئے گئے اکثر افراد کا تعلق شیعہ اکثریتی علاقوں سے تھا جن میں ایک عالم دین سمیت متعدد دینی طلاب میں شامل تھے۔