کابل ہولناک بم دھماکے سے لرز اٹھا؛ درجنوں ہلاکتیں، متعدد زخمی
افغانستان کے دارلحکومت کابل میں وزارت دفاع کے دفتر کے قریب دھماکے کے نتیجے میں 40 افراد ہلاک جبکہ 80 زخمی سے زائد ہوگئے ہیں۔
خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق حملہ آوروں نے بارود بھری گاڑی سے وزارت دفاع کے دفتر کے قریب حملہ کردیا جس کے باعث 40 افراد جاں بحق جبکہ 80 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ہلاکتوں میں اضافے کا اندیشہ ہے جبکہ متعدد زخمیوں کی حالت بھی نازک بتائی جا رہی ہے۔
دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ علاقے میں گرد و غبار اور دھویں کے بادل چھا گئے نیز بڑے پیمانے پر آس پاس کی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔
ترجمان وزارت صحت وحید اللہ میعار کا کہنا ہے دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افراد سول سروس کمیشن کے ملازمین تھے جبکہ زخمیوں میں بچے بھی شامل ہیں۔
جس مقام پر دھماکا ہوا وہاں وزارت دفاع کے علاوہ سرکاری دفاتر اور افغان فٹبال فیڈریشن کی عمارت بھی ہے۔ افغان فٹ بال فیڈریشن کے ترجمان شافی شاداب نے بتایا کہ خوفناک دھماکے میں فٹبال فیڈریشن کے چیف یوسف کارگار بھی زخمی ہوئے ہیں۔
وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کے مطابق خطرناک دھماکے کے بعد 3 اسلحے سے لیس افراد نے عمارت میں گھسنے کی کوشش بھی کی جنہیں افغان سیکیورٹی فورسز نے روکا اور ان کے درمیان دوطرفہ فائرنگ کا بھی تبادلہ ہوا۔
واضح رہے کہ افغان طالبان نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے جبکہ دوسری جانب افغان سی ای او عبداللہ عبداللہ نے طالبان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکے طالبان کی مجرمانہ فطرت کے عکاس ہیں، اس طرح کے حملوں سے ہم نہیں ڈریں گے۔
یاد رہے کہ یہ دھماکہ ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب امریکہ اور طالبان کے درمیان دوحہ میں امریکہ کی طویل جنگ کے خاتمے کے پیش نظر مذاکرات کا تازہ دور ہفتے کے روز شروع ہوا ہے۔ ان 3 دنوں میں افغانستان میں یہ تیسرا دھماکہ ہے جی کی ذمہ داری افغان طالبان نے قبول کی ہے۔