ترکی میں روسی ہیلی کاپٹر اترنے سے انقرہ واشنگٹن تعلقات ڈگمگانے تک
روس کے جدید ریسکیو ہیلی کاپٹرز ترکی پہنچنے پر ترک امریکی تعلقات میں ایک تناؤ آ گیا ہیں۔
خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق 2 روز قبل روس نے جدید ریسکیو ہیلی کاپٹرز (Ka-32A11BC) کی پہلی کھیپ ترکی کے حوالے کر دی ہے۔ اس پہلی کھیپ میں 3 عدد ریسکیو ہیلی کاپٹر ترکی کو دئے گئے۔
ہیلی کاپٹرز تیار کرنے والی روسی کمپنی کے ڈائریکٹر جنرل ایندرے بوگنسکی کا کہنا ہے کہ یہ ہیلی کاپٹرز جنگی اور ہنگامی صورت حال میں امدادی کاموں کی انجام دہی کے لیے بہترین صلاحیت رکھتا ہے جو جدید آلات سے لیس ہے۔
دوسری جانب ترکی حکام کا کہنا ہے کہ جنگی ہیلی کاپٹروں کی پیداوار میں ترکی کامیاب تجربوں کا حامل ہے۔ علاوہ ازیں مذکورہ روسی ہیلی کاپٹرز کو آگ بجھانے اور تلاش و بچاو کے علاوہ تعمیراتی کاموں میں بھی استعمال کیا جاسکے گا۔
تاہم یہ صورت حال اس وقت دلچسپ ہو گئی جب یہ ڈیل امریکا کو ایک آنکھ نہ بھائی اور نالاں ہو کر اس نےترکی سے ایف -35 طیاروں کی ڈیل ہی ختم کردی۔
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے امریکا کے اس عمل پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے واشگاف الفاظ میں کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے ایف -35 طیاروں کی ڈیل ختم کرنا دراصل ڈکیتی کرنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر آپ کا گاہک بروقت پیسوں کی ادائیگی کر رہا ہے تو آپ ڈیل سے کیسے انکار کرسکتے ہیں؟ انہوں نے واضح کیا کہ اس عمل کو ڈکیتی ہی کا نام دیا جاسکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ ترکی اب تک ایف 35 طیاروں کے لیے ایک عشاریہ چار بلین کی خطیر رقم ادا کرچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چار طیارے پہلے ہی ترکی کے حوالے کیے جا چکے ہیں جنہیں اڑانے کی تربیت لینے کے لیے ترکی کے پائلٹس بھی امریکہ میں موجود ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز شمالی کوریا نے بھی 2 ٹوک الفاظ میں کہہ ڈالا ہے کہ واشنگٹن، جزیرے میں پر امن ماحول کو بگاڑنے کی کوشش کررہا ہے۔ اقوام متحدہ میں شمالی کوریا کے وفد نے کہا ہے کہمذاکرات اور ملاقات کے باوجود امریکا دشمنی والا رویہ اپنائے ہوئے ہے۔ دراصل امریکا کو پابندیاں لگانے کا جنون ہے۔
واضح رہے کہ خود کو چوہدری سمجھ کر دوسروں کے معاملات میں ٹانگ اڑانا امریکا کا وطیرہ رہا ہے۔ کیا امریکا یہ توقع رکھتا ہے کہ دنیا کا ہر ملک کسی بھی ملک سے کوئی بھی تجارتی معاہدہ کرنے سے پہلے اس سے تحریری اجازت نامہ لے؟