بھارت میں جشن آزادی، پاکستان میں یوم سیاہ
آج بھارت کا یوم آزادی پاکستان بھر میں سرکاری طور پر یوم سیاہ کے طور پر منایا جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی اور حکومتی فیصلوں کی روشنی میں آج بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منایا جارہا ہے۔
اس ضمن میں وزارت داخلہ نے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جس کے مطابق آج ملک بھر میں قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔ چاروں صوبائی حکومتیں بھی بھارت کا یوم آزادی یوم سیاہ کے طور پر منائیں گی۔
تفصیلات کے مطابق آج بھارت کے یوم آزادی کے موقع پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں موجود پاکستانی یوم سیاہ منائیں گے۔ دنیا بھر میں موجود پاکستانی بھارتی سفارتخانوں کے باہر کشمیریوں کے حق میں احتجاج کریں گے اور اس سلسلے میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی زلفی بخاری نے بھی پاکستانی کمیونٹی کو متحرک کیا ہے۔ ادھر یوم سیاہ کے موقع پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھی کالے رنگ کی تصویر شیئر کر کے کہا ہے کہ 15 اگست کو یوم سیاہ منانے کا پیغام دیا ہے۔
اس حوالے سے بھارتی جارحیت، مظالم اور مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے غیر آئینی اقدام کے خلاف احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی اور خصوصی تقریبات منعقد ہوں گی جس میں مقبوضہ کشمیر کے نہتے کشمیریوں سے بھرپور اظہار یکجہتی کیا جائے گا اور بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور مظالم کے خلاف آواز بلند کی جائے گی۔
پنجاب حکومت نے صوبے کے تمام کمشنرز اور 36 اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز، سرکاری اداروں کے سربراہان کے نام باقاعدہ سرکلر جاری کیا ہے جس میں یہ حکم دیا گیا ہے کہ ریلیوں میں شریک تمام افراد بطور احتجاج بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھیں۔
ریلیوں میں پاکستان اور آزاد کشمیر کے پرچم لہرائے جائیں گے، سرکلر میں پنجاب بھر میں سرکاری، پرائیویٹ عمارتوں، گھروں، کمرشل پراپرٹیز، پلازوں پر پاکستان اور آزاد کشمیر کے پرچم لہرانے کے ساتھ بھارتی ظلم کے خلاف سیاہ پرچم لہرانے کی بھی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ پنجاب کے ہرشہر میں بڑی احتجاجی ریلیاں نکالنے کے احکامات بھی دیے گئے ہیں۔
پنجاب بھر کے ڈپٹی کمشنرز، پولیس افسران کو سخت ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ ان تمام ریلیوں کے لیے فول پروف انتظامات کیے جائیں۔ اپوزیشن جماعتوں نے بھی یوم سیاہ کی تقریبات کو حتمی شکل دیدی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے یوم سیاہ پر آزاد کشمیر میں جلسہ کرے گی جبکہ حریت کانفرنس کی جانب سے بھارتی ہائی کمیشن کی جانب احتجاجی مظاہر ہ کیا جائے گا اور راولپنڈی میں طلبہ ریلی نکالیں گے۔
یاد رہے کہ 5 اگست کو بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا۔ بل کی تجاویز کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل کرسکیں گے اور 370 ختم ہونے سے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت بھی ختم ہوجائے گی۔ بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کا عہدہ ختم کر کے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیئے گئے۔
علاوہ ازیں مقبوضہ وادی میں گذشتہ 11 روز سے لاک ڈاون ہے اور مسلسل کرفیو کی وجہ سے گھروں میں اشیاء خورد و نوش کے ساتھ ساتھ ادویات بھی ختم ہوچکی ہیں۔