مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم پر سلامتی کونسل کا تاریخی اجلاس
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کا مسئلہ کشمیر پر غور کے لیے تاریخی مشاورتی اجلاس آج منعقد ہوگا۔
تسنیم خبررساں ادارے نےریڈیو پاکستان کے حوالے سے خبر دی ہے کہ سلامتی کونسل کا اجلاس جمعہ (16 اگست کو) منعقد کیا جائے گا جس میں پاکستان اور بھارت کے درمیان تصفیہ طلب معاملے پر مبنی ایجنڈے کے تحت مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر غور کیا جائے گا۔
یہ 50 سال میں پہلا موقع ہے جب خصوصی طور پر مسئلہ کشمیر پر دونوں ممالک کے درمیان جاری تنازع پر غور کے لیے سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کیا گیا ہے، چاہے وہ مشاورتی اجلاس ہی کیوں نہ ہو۔
خیال رہے کہ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے خط لکھ کر سلامتی کونسل کے صدر سے مطالبہ کیا تھا کہ اجلاس بلا کر مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر بات کی جائے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے پاکستانی خط سلامتی کونسل کی صدر تک پہنچایا۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدر جوانا ورینکا نے کہا کہ ’ممکنہ طور پر 16 اگست کو یو این ایس سی کے اجلاس میں جموں و کشمیر کی صورتحال پر بات ہوگی‘۔
سلامتی کونسل کی صدر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ سیشن ممکنہ طور پر جمعہ کو منعقد کیا جائے گا کیونکہ جمعرات کے روز سلامتی کونسل کام نہیں کرے گی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب چین نے بھی ایک روز قبل بھارتی اقدام پر بات کرنے کے لیے سلامتی کونسل کو لکھے گئے پاکستانی خط کی حمایت کی تھی۔
سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ فرانس نے پاکستانی خط پر رد عمل دیتے ہوئے تجویز پیش کی تھی کہ سلامتی کونسل اس معاملے کو ’آخری ایجنڈے‘ کے طور پر دیکھے۔
ادھر برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اس وقت سلامتی کونسل کے صدر ملک پولینڈ پر منحصر ہوگا کہ وہ تمام 15 رکن ممالک (5 مستقل اور 10 غیر مستقل) کے درمیان ثالثی اور وقت کے لیے اتفاق رائے پیدا کرے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے مسئلے پر سلامتی کونسل کا اجلاس منعقد ہونا پاکستان کی بہت بڑی سفارتی کامیابی ہے۔
پاکستان ٹیلی ویژن نیٹ ورک (پی ٹی وی) سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں آخری مرتبہ یہ معاملہ سال 1971 میں زیر بحث آیا تھا لیکن 4 دہائیوں بعد اس فورم پر اس کا دوبارہ زیر بحث لایا جانا بڑی کامیابی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ سرسری طور پر 1998 میں بھی اس وقت اٹھایا گیا تھا جب پاکستان نے ایٹمی دھماکے کیے تھے۔
شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ عالمی برادری کو اس حقیقت کا ادراک کرنا چاہیے کہ کشمیر کا معاملہ دو ممالک کے مابین ایک زمین کے ٹکڑے کا نہیں بلکہ انسانیت کا معاملہ ہے۔
یاد رہے کہ نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے شاہ محمود قریشی دنیا کو پاکستان کے بیانیے سے آگاہ کرنے میں متحرک نظر آرہے ہیں۔
انہوں نے گزشتہ ہفتے چین کا ہنگامی دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے چینی قیادت سے اقوام متحدہ جانے کے پاکستانی منصوبے پر بات چیت کی تھی۔
چینی وزیر خارجہ وانگ زی نے شاہ محمود قریشی کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی تھی۔
مقبوضہ وادی میں گزشتہ 12 روز سے کرفیو نافذ ہے جس کے باعث کشمیری عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
پاکستان میں کشمیری عوام سے یکجہتی کے لیے ملک گیر مظاہرے کیے جارہے ہیں جبکہ حکومت پاکستان کے حکم پر رواں برس یوم آزادی یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر بنایا گیا۔
اپنے علیحدہ علیحدہ بیان میں صدر اور وزیراعظم پاکستان نے دنیا کو دوٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ اگر پاکستان پر جنگ مسلط کی گئی تو دنیا اس کے اثرات محسوس کرے گی اور اس کی ذمہ داری عالمی برادری پر ہوگی۔