تیل تنصیبات حملوں میں ایران ملوث ہے، سعودی عسکری اتحاد


تیل تنصیبات حملوں میں ایران ملوث ہے، سعودی عسکری اتحاد

عرب عسکری اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر ہونے والے حملے میں ایرانی ہتھیار کے استعمال کے شواہد ملے ہیں۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق اپنے قریبی حلیف امریکا کی تقلید میں سعودی عرب نے بھی تیل تنصیبات کے حملوں میں ایران کو ملوث قرار دے دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق یمن کے معاملے پر سعودی عرب کی سربراہی میں بنائے گئے عرب عسکری اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی دو آئل فیلڈز پر ہونے والے حملے میں ایرانی ہتھیار کے استعمال کے شواہد ملے ہیں۔

کرنل ترکی المالکی کا جدہ میں پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ آئل فیلڈز پر ڈرون حملوں میں ایرانی ہتھیار استعمال کیا گیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں سعودی عرب کی دو بڑی آئل فیلڈز پر ڈرون حملے کیے گئے تھے جن میں آرامکو کمپنی کے بڑے آئل پروسیسنگ پلانٹ عبقیق اور مغربی آئل فیلڈ خریص شامل ہیں۔

ان حملوں کے بعد مشرق وسطی میں سخت کشیدگی پائی جاتی ہے اور ساتھ ہی تیل کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے جبکہ امریکا نے براہ راست ان حملوں کا ذمہ دار ایران کو ٹھہرایا ہے تاہم ایران نے اِن الزامات کی تردید کی ہے۔

اب یمن کے معاملے پر سعودی عرب کی سربراہی میں بنائے گئے عرب عسکری اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے سعودی آئل فیلڈز پر حملوں میں ایرانی ہتھیار کے استعمال کا انکشاف کیا ہے۔

انہوں نے کہا اگرچہ ان حملوں کی ذمہ دارییمن نے قبول کی ہے تاہم یہ یمن کی سرزمین سے نہیں ہوئے، مزید تحقیقات کی جارہی ہیں کہ یہ حملہ کہاں سے کیا گیا۔

ترکی المالکی نے کہا کہ جلد یہ بات میڈیا کے سامنے لائی جائے گی کہ ڈرونز کو کہاں سے حملے کیلئے بھیجا گیا، البتہ ڈرون حملوں میں ایرانی ہتھیار استعمال کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ یمن نے سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنانے کی ذمہ داری قبول کی ہے اور کہا تھا کہ حملے میں 10 ڈرونز نے 15 تیل کے کنوﺅں کو نشانہ بنایا گیا ہے تاہم ایران کی جانب سے تردید اور واقعے سے لاتعلقی کے اعلان کے باوجود امریکا بضد ہے کہ ان حملوں میں ایران براہ راست ملوث ہے۔ اب اپنے حلیف کی پیروی میں سعودی عرب سے بھی یہی بیان سامنے آیا ہے۔

 

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری