رانا ثنا اللہ مجرم ہیں ان کے خلاف کیس ختم نہیں ہوا، شہریار آفریدی


رانا ثنا اللہ مجرم ہیں ان کے خلاف کیس ختم نہیں ہوا، شہریار آفریدی

شہریار آفریدی نے کہا کہ 'انسداد منشیات کا ادارہ بھرپور صلاحیت کا حامل ہے اور رانا ثنا اللہ کے خلاف کیس کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ عدالت نے رانا ثنا اللہ کو ضمانت پر رہا کیا، منشیات کیس ختم نہیں ہوا، اس لیے مسلم لیگ (ن) کے رہنما ابھی تک ملزم ہیں۔

انہوں  نے بتایا کہ رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کے 17 دن کے اندر فوٹیجز سمیت تمام ثبوت عدالت کو فراہم کردیے تھے۔

 وزیر مملکت شہریار آفریدی نے منشیات اسمگلنگ کیس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ کی ضمانت کے بعد پہلی پریس کانفرنس میں واضح کیا ہے کہ بیرون ملک ہونے کی وجہ سے گزشتہ روز کابینہ کے اجلاس میں شریک نہیں ہوسکا۔

انہوں نے کہا کہ رانا ثنا اللہ کی ضمانت کے بعد تاثر دیا گیا کہ میں نے راہ فرار اختیار کرلی اور منشیات کیس ختم ہوگیا۔ وہ ملزم ہیں ان کو انجام تک پہنچائیں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے 10، 10 لاکھ روپے کے 2 مچلکے کے عوض ان کی رہائی کا حکم دے دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ عدالتوں کا دل سے احترام کرتے ہیں، میں صرف یہ بتانا چاہتا ہوں کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف لندن میں علاج نہیں بلکہ شاپنگ کررہے ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ کو انسداد منشیات فورس نے یکم جولائی 2019 کو گرفتار کیا تھا۔

اے این ایف نے مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کو پنجاب کے علاقے سیکھکی کے نزدیک اسلام آباد-لاہور موٹروے سے گرفتار کیا تھا۔

ترجمان اے این ایف ریاض سومرو نے گرفتاری کے حوالے سے بتایا تھا کہ رانا ثنااللہ کی گاڑی سے منشیات برآمد ہوئیں، جس پر انہیں گرفتار کیا گیا۔

گرفتاری کے بعد رانا ثنا اللہ کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہیں 14 روز کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا تھا، جس میں کئی بار توسیع ہو چکی ہے۔

بعد ازاں عدالت نے اے این ایف کی درخواست پر رانا ثنا اللہ کو ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا جبکہ گھر کے کھانے کی استدعا بھی مسترد کردی تھی۔

علاوہ ازیں رانا ثنااللہ نے ضمانت پر رہائی کے لیے لاہور کی انسداد منشیات عدالت میں درخواست دائر کی تھی، جس پر 20 ستمبر کو عدالت نے دیگر 5 ملزمان کی ضمانت منظور کرلی لیکن رانا ثنااللہ کی رہائی کو مسترد کردیا۔

بعد ازاں 6 نومبر کو انہوں نے نئے موقف کے ساتھ انسداد منشیات کی عدالت سے ضمانت کے لیے ایک مرتبہ پھر رجوع کیا تاہم 9 نومبر کو اس درخواست کو بھی مسترد کردیا گیا تھا، جس کے بعد انہوں نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے 10، 10 لاکھ روپے کے 2 مچلکے کے عوض ان کی رہائی کا حکم دے دیا تھا۔

 

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری