ایرانی قوم ایک مضبوط اور بہادر قوم ہے، چودھری عبدالغفورخان
ایران کو ہر صورت عالمی عدالت میں جانا چاہیے اور اپنا مقدمہ دنیا کے سامنے رکھنا چاہیے اسکے بعد جو وہ کرنا چاہتے ہیں اس کا استحقاق ان کے پاس محفوظ ہے۔
تخلیقِ کائنات کے بعد سے انسانیت کے دوست اور دشمنوں کے درمیان خیرو شر کی لامحدود جنگ جاری ہے جو کہ قیامت تک جاری رہے گی کیوں کہ دنیا صرف خیر و شر کے دو نظریوں پر قائم ہے۔ مگر تاریخ یہ بتاتی ہے کہ جیت بالآخر سچ کی ہوتی ہے۔آج دنیا میں شر غالب آ رہا ہے اور پوری کائنات اپنے اپنے مفادات کیلئے تقسیم ہوتی نظر آ رہی ہے اور پوری دنیا میں خونِ مسلم ہی ارزاں ہے جسے انتہائی بے دردی سے بہایا جا رہا ہے ااسکی وجہ اللہ کے حکم سے چشم پوشی کرتے ہوئے جہاد سے دوری کے بعد اپنی تلواروں کو میانوں کے اندر رکھنا اور امت مسلمہ کے آپس کے اختلافات کیساتھ ساتھ اسلام کے دشمنوں سے دوستیاں کرنا وجہہِ بربادی ہے۔
اُمتِ مسلمہ نے اس تباہی اور نا انصافی کو روکنے کیلئے تقریباً چالیس سال پہلے O.I.C. کا بند باندھنے کی کوشش ضرور کی ہے مگر اس کا رزلٹ کبھی نہیں نکلا بلکہ اس کے اندر بھی شاید اسلام کے دشمنوں کے ایجنٹ غیر محسوس طریقے سے یا انتہائی چالاکی اور خوبصورتی سے اپنارول اد ا کر رہے ہیں۔
اگر ایسا نہ ہوتا تو شاید فلسطین، بوسنیا، چیچنیا، میانمار، کشمیر ، ہندوستان ، ایران ، عراق ، لیبیا ، شام ، افغانستان اور دوسرے اسلامی ممالک میں خونِ مسلم نہ بہایا جاتا۔ ابھی حال ہی میں UNکے اندر وزیر اعظم عمران خان صاحب نے انتہائی جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ بتانے کی کوشش کی ہے پہلی دفعہ کسی اسلامی ملک کے حکمران نے اسلام کا صحیح چہرہ دکھاتے ہوئے اسکے تشخص کو پامال کرنیوالے مائنڈ سیٹ کا تذکرہ کیا اور دنیا کو مسلمانوں پر ہونیوالے مظالم اور خاص طور پر کشمیر میں لگی آگ کو بجھانے اور دو ایٹمی ممالک کاجنگ کے دہانے پر کھڑے ہونے اور اسکی تباہی کے خدشات سے آگاہ کیا اور ملائشیاکے مہاتیر محمد اور جناب طیب اردگان نے بھر پور طریقے سے پاکستان کا ساتھ دیا۔
ملائشیا میں اسلامی ممالک کی بیٹھک فائنل کی جس میں اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے کیلئے فیصلے کیے گئے اور TVچینل سے لے کر بزنس کو آپریشن اور اِنویسٹمنٹ کرنے کے عہدو پیماں ہوئے۔
مگر دنیا کے منصفوں کا جادو چل گیا اور ملائشین سمٹ پاکستانی وزیر اعظم کے انتظار میں اختتام پذیر ہوئی اور ایک شکوہ چھوڑ گئی کہ:۔
"مرے تھے جن کیلئے وہ رہے وضو کرتے "
اور معذرت کے ساتھ پاکستان کے وزیر اعظم نے سٹیٹس مین بننے کا موقع گنوا دیا اور اس کی وجہ مجبوری Beggers are not Choosersبنی ۔ حالانکہ ترکی، ملائشیا اور چائنہ نے ہمیں FATF میں بلیک لسٹ ہونے سے بچایا ہوا ہے اور یہ ہمارے محسن ہیں ۔ O.I.Cکے ساتھ ساتھ اگر UNکا ذکر کریں تو وہ بھی دنیا کے منصفوں کی لونڈی کا کردار ادا کر تا نظر آتا ہے جو آج تک مسئلہ کشمیر پر اپنی قرارداد پرعمل نہیں کروا سکا اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ ایک طرف مسلمان ہیں اور دوسری طرف شاید بت پرستوں سے مفادات وابستہ ہیں اسی لیے وہاں سے بھی مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملا اور نہ ہی ان سے امیدیں وابسطہ کرنی چاہئیں ۔
دنیا کو امریکی قوم سے نفرت نہیں ہے صرف کچھ لوگوں کی غلط پالیسیز سے اعتراض ہے۔
افسوس یہ ہے کہ آج صدر ٹرمپ کے ذاتی دوست ڈریکولا مودی اور اسرائیلی وزیر اعظم ہی دنیا میں برباد ی کا سبب بن رہے ہیں اور دنیا کو بالکل تباہی کے دہانے پر کھڑا کر دیا ہے۔
فوری طور پر O.I.Cکا اجلاس ہونا چاہیے اور پاکستانی وزیر اعظم اس کیلئے فوری اقدامات کریں تو مناسب ہوگا تاکہ اس آگ کو پھیلنے سے پہلے بجھا دیا جائے اور اگر یہ آگ پھیل گئی تو اس سے کوئی بھی محفوظ نہیں رہے گا۔
اگر دنیا کا کوئی مسلمان ملک یہ سمجھتا ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کی دوستی اسے تحفظ دیگی تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے۔
ہاں صرف ایک فرق پڑ سکتا ہے کہ شاید اس کا نمبر بعد میں آئے۔آج عالمی اسٹیبلشمنٹ کو بھی یہ آگ بجھانے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا پڑے گاتاکہ دنیا میں امن لانے کیلئے وہ اپنا رول نبھا کر ہر ایک کو جینے کاحق دیں ۔
آج امریکہ کے اندر بھی امریکی صدر کے اس اقدام کے بعد بے چینی پائی جا رہی ہے ۔ اسے مدِ نظر رکھتے ہوئے بہترین فیصلے کئے جانے وقت کی ضرورت ہے ۔ ورنہ مودی جیسے ہٹلر نما ٹرمپ کے دوست اپنے انجام کوپہنچنے والے ہیں جنھوں نے مہاتما گاندھی کے ہندوستان کو آگ لگا دی ہے اور آج انتہائی افسوس کے ساتھ ہندوستانی قوم کے باپُو مہاتما گاندھی کوگولی مارنے والے RSSکے دہشت گر د نتھو رام گاٹسے کو ہیرو اور مہاتما گاندھی کو وِلن ثابت کیا جا رہا ہے اوراسمبلی کے فلور پر بھی نتھورام کی تعریفیں کی جا رہی ہیں۔
مجھے ڈر ہے کہ اگر کشمیر میں کئے ہوئے غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات کے ساتھ سٹیزن شپ بل کو فوری واپس نہ لیا گیا تو شاید مودی ہندوستان کا آخری وزیر اعظم ہو گا۔
دنیا میں انصاف جیسے ناپید ہو تا جا رہا ہے اور اسی لیے آج کلبھوشن جیسے دہشت گرد زندہ ہیں اور لوگ یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ :۔