بارڈر پر کورونا سے بچاو کے انتظامات ناکافی تھے، وزیرخارجہ کا اعتراف
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اعتراف کیا ہے کہ تفتان بارڈر پر کورونا سے بچاو کے انتظامات ناکافی تھے۔
تسنیم خبررساں ادارے کے مطابق، وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ زائرین نے گھروں کو لوٹنا ہی تھا، بارڈر پر کورونا سے بچاو کے انتظامات ناکافی تھے، زائرین کی واپسی کا فیصلہ انتہائی مشکل تھا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب سے عمرہ زائرین کے معاملے پر بات ہوئی ہے، عمرہ زائرین کی وقفے وقفے سے واپسی کی درخواست کی ہے، ہمیں احتیاطی تدابیر میں تعاون کرنا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کورونا کا مقابلہ کوئی تنہا نہیں کرسکتا، کورونا کے خلاف سب کو مل کر کام کرنا ہوگا، مکمل لاک ڈاون سے معیشت پر جو اثر پڑے گا اُسے بھی دیکھنا ہے، ہمیں عوام کو اعتماد دلانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کروڑوں لوگوں کو سنبھالنا کسی کے بس کی بات نہیں، کورونا سے متعلق لوگوں کو ذہنی طور پر تیار کرنا ہے۔
چین سے واپسی پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چینی قیادت کا کہنا ہے یہ آزمائش کا وقت ہے، دنیا چین پر بہتان لگارہی ہے تاہم چینی صدر کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کا احسان نہیں بھولیں گے، چین جانے کا مقصد اظہار یکجہتی تھا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کورونا وائرس کے خدشات کے پیش نظر خود کو آئسولیشن میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، ماہرین نے 5 دن بعد کورونا ٹیسٹ کروانے کا مشورہ دیا ہے جب کہ گھر والے مجھ سے بہت دور ہیں، خود بھی نہیں چاہتا بچوں سے ملوں، کورونا سے متعلق احتیاط برتنی چاہیے۔
اس سے قبل ایک انٹریو میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کورونا وائرس کے پھیلاوَ کا الزام چین پر لگایا جارہا ہے حالانکہ یہ بین الاقوامی مسئلہ ہے، چین سے پاکستانیوں کو نہ لاکر ان پر اعتماد کیا، پاکستانی طلبا کے ساتھ سفارتخانے کا رابطہ ہے، چین بھی مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ ہے، چینی قیادت کے مطابق یہ آزمائش کی گھڑی ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ چین سے آنے پر صدر عارف علوی اور وفاقی وزیر اسد عمر کا کورونا ٹیسٹ ہوا، ماہرین نے انہیں بھی کورونا وائرس ٹیسٹ کا مشورہ دیا ہے، میں بھی کورونا وائرس کا ٹیسٹ کراوَں گا، تاہم اگر وہ منفی بھی ہوئے تب بھی رضاکارانہ طور پر ’خود ساختہ تنہائی‘ میں رہنے کا فیصلہ کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ شاہ محمود قریشی گزشتہ روز صدر مملکت کے ہمراہ 2 روزہ دورہ چین سے واپس آئے ہیں۔