شمالی وزیرستان میں یوتھ آف وزیرستان تنظیم نے آن لائن کلاسزکے بائیکاٹ کا اعلان کردیا


شمالی وزیرستان میں یوتھ آف وزیرستان تنظیم نے آن لائن کلاسزکے بائیکاٹ کا اعلان کردیا

طلباء کا کہنا ہے کہ ہائیر ایجوکیشن کی طرف سے آن لائن کلاسز کا اقدام اچھا ہے لیکن پہلے قبائلی اضلاع  میں تھری جی اور فور بحال کیا جائے۔

ان کا کہنا ہیں کہ ٹیکنالوجی کے اس جدید دور میں بھی موبائل اور انٹرنیٹ سسٹم سے محروم ہیں اور تھری جی اور فور جی کے بغیر نہیں کرسکتے کہ آن لائن کلاسز لے سکیں۔

شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے ایک طالبعلم نے اس حوالے سے تسنیم نیوز کے نائمندے کو بتایا کہ کورونا وائرس کے باعث پورے ملک میں تعلیمی ادارے بند ہے جس کے بعد ہایئر ایجوکیشن کمیشن نے آن لائن کلاسز لینے کا کہا ہے تاہم شمالی وزیرستان میں انٹرنیٹ اور تھری جی اور فور جی نہ ہونے کی وجہ سے کسی بھی طالبعلم کے پاس نیٹ کی سہولت نہیں ہے جس کی وجہ سے وہ آن لائن کلاسز نہیں لے سکتے۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے شمالی وزیرستان میں جلد از جلد تھری جی اور فور کو بحال کیا جائے کہ اسطرح طلباء کو آن لائن کلاسز لینے میں دشواری پیش نہ آئے۔

یوتھ آف وزیرستان کے ایک عہدیدار نے اس حوالے سے تسنیم خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ملک میں کورونا وائرس پھیلنے کے بعد شمالی وزیرستان کے طلباء نے اپنے علاقے کا رخ کیا لیکن علاقے میں تھری جی فور جی نہ ہونے کی وجہ سے ان کو آن لائن کلاسز لینے میں دشواری سامنے آرہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یوتھ آف وزیرستان نے طلباء کے لیے اپنے دفتر میں کلاسز کا اہتمام کیا تھالیکن چونکہ کورونا وائرس کی وجہ انتظامیہ نے زیادہ افراد کے اکٹھے ہونے پرپابندی لگائی ہے اور اس سے وائرس پھیلنے کا اندیشہ ہے تو اس لیے ان کی یہ کوشش کامیاب نہ ہوسکی لہذا حکومت کو چاہئے کہ علاقے میں تھری جی اور فور جی کی سہولت کو بحال کریں تاکہ تمام طلباء اپنے گھروں میں بیٹھ کر آن لائن کلاسز لے سکیں۔

واضح رہے کہ کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز اور اس کے نتیجے میں ملک بھر میں کہیں جزوی تو کہیں مکمل لاک ڈاؤن کے باعث جہاں معمولات زندگی متاثر ہو رہے ہیں وہاں طلباء کا سلسلہ تعلیم بھی منقطع ہوا ہے۔

آن لائن کلاسز کیلئے ایچ ای سی کی جانب سے جامعات کیلئے ‘زوم’ نامی ایپ کی منظوری دی گئی ہے جس میں سائن اَپ ہونے کے بعد آن لائن کلاس کے کوڈ پر کلک کریں گے اور کلاس تک رسائی حاصل کر سکیں گے جس کے بعد وہ حاضری بھی دے سکتے ہیں، بحث مباحثہ میں حصہ بھی لے سکتے ہیں اور سوال بھی پوچھ سکتے ہیں۔

 

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری