ایران سے اب تک 7 ہزار پاکستانی وطن لوٹ چکے ہیں، فاروقی


ایران سے اب تک 7 ہزار پاکستانی وطن لوٹ چکے ہیں، فاروقی

دفترخارجہ کے ترجمان عائشہ فاروقی کا کہنا ہے کہ ایران سے فروری سے اب تک 7 ہزار پاکستانی واپس آچکے ہیں۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق28 فروری سے 15 اپریل تک تفتان بارڈر کے ذریعے 6 ہزار 800 پاکستانی واپس آئے۔

دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت نے حکومت پاکستان سے بھرپور تعاون کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’ایرانی حکومت نے ہماری حکومت کی کوششوں سراہا اسی طرح جس طرح ہم نے ہمارے شہریوں کی تفتان سے وطن واپسی میں سہولت فراہم کرنے کے لیے ان کے تعاون کو سراہا‘۔

واضح رہے کہ تفتان بارڈر پر بدانتظامی کی رپورٹ سامنے آئیں جہاں زائرین کو خاصی ابتر صورتحال میں قرنطینہ کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند ہفتوں میں حکومت پاکستان کی ترجیح ایرانی حکام کے ساتھ تعاون کر کے زائرین کی وطن واپسی تھی اور اب بھی تعاون جاری ہے۔

عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ ’ایک برادر اور پڑوسی ملک ہونے کی حیثیت سے پاکستان اور ایران کے لیے ایسے نظریات اور طریقہ کار کا تبادلہ کرنا فطری امر ہےجو عالمی وبا سے پیدا ہونے والی چیلنج کو روک سکیں‘۔

انہوں نے بتایا کہ ایران میں اب بھی 3 سو زائرین موجود ہیں اور واپسی کی پروازوں کے منتظر ہیں کیوں کہ وہ سڑک کے ذریعے سفر نہیں کرسکتے اور انہیں سفارتخانے کی جانب سے ہوٹلز مہیا کیے گئے ہیں۔

مزید یہ کہ تقریباً 200 پاکستانی طلبہ جو ایرانی یونیورسٹیز میں زیر تعلیم ہیں وہ بھی سالانہ چھٹیوں کی وجہ سے وطن واپسی کے منتظر ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے پاکستان کی جانب سے ایران پر عائد پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ اٹھایا تا کہ وہ اپنے وسائل سے اہم ضروریات پوری کرسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’دو طرفہ پابندیوں کی وجہ سے ایرانی عوام کو جس چیلنج کا سامنا ہے اس نے کورونا وائرس سے جنگ کی صورتحال کو مزید پیچیدہ کردیا اس لیے وزیراعظم عمران خان نے ایران پر عائد دو طرفہ پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا، نتیجتاً امریکی کانگریس اس پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری