امریکا ایران کے خلاف اسلحے کی پابندیوں میں توسیع کا مطالبہ کرسکتا ہے، مائک پومپئو
امریکی وزیر خارجہ مائک پومپئو کا کہنا ہے کہ واشنگٹن، سلامتی کونسل کی قرار داد بائیس اکتیس میں شریک ہے اور اس قرار داد کے تحت وہ ایران کے خلاف اسلحے کی پابندیوں میں توسیع کا مطالبہ کرسکتا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مائک پومپئو نے کل ایران کے خلاف ایک ٹوئیٹ میں لکھا کہ واشنگٹن، تہران کو ہر قسم کے ہتھیاروں کے حصول سے باز رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مائک پومپئو کی اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف جاری لفظی جنگ اور قرارداد نمبر 2231 کی مدت بڑھانے کیلئے کوششیں ایسے میں تیز ہوئی ہیں کہ جب ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے کل منگل کو اپنے ٹوئٹر پیج پر لکھا کہ مائک پمپئو سمجھ رہے ہیں کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد جامع ایٹمی معاہدے اور مشترکہ ایکشن پلان سے الگ ہے۔ اس لئے مائک پمپئو پہلے سلامتی کونسل کی قرار داد بائیس اکتیس کا مطالعہ کریں اس کے بعد اس کے بارے میں بولیں۔
قابل ذکر ہے کہ جامع ایٹمی معاہدے کے بعد سلامتی کونسل سے متفقہ طور پر پاس ہونے والی قرار داد بائیس اکتیس کے مطابق، ایران کے ہاتھوں اسلحے کی فروخت پر پابندی اٹھارہ اکتوبر دو ہزار بیس میں ختم ہو جائے گی ۔
اس پابندی کے خاتمے کے لئے قرار داد بائیس اکتیس میں صرف یہ شرط لگائی گئی ہے کہ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے اس بات کی تصدیق کرے کہ ایران نے جامع ایٹمی معاہدے پر مکمل طور پر عمل درآمد کیا ہے اور آئی اے ای اے نے جامع ایٹمی معاہدے کے بعد اب تک اپنی سبھی رپورٹوں میں یہ تصدیق کی ہے کہ ایران نے معاہدے پر مکمل طور پر عمل درآمد کیا ہے۔