مولوی عبدالعزیز غازی لال مسجد کا انتظام حکومت کے حوالے کرنے پر راضی
مقامی ذرائع کا کہناہے کہ مولوی عبدالعزیزغازی لال مسجد کا انتظام و انصرام محکمہ اوقاف کے حوالے کرنے پرتیار ہو گئے ہیں
تسنیم خبررساں ادارے کے مطابق، مولوی عبدالعزیزاور اسلام آباد انتظامیہ کے درمیان معاہدے پر دستخط کے بعد انتظامیہ نے لال مسجدکے متنازعہ معاملات دو ماہ کے اندر حل کرنے کی یقین دھانی کرا دی ہے۔
اس ضمن میں باقاعدہ ایک تحریری معاہدہ بھی طے پا گیا ہے، جس پر چیف کمشنر اسلام آباد عامر علی احمد اور مولوی عبدالعزیزغازی نے دستخط کئے ہیں۔
لا ل مسجد کے چاروں اطراف سیکورٹی حصار ختم کر دیئے گئے ہیں پولیس کو ہٹا دیا گیا ہے اور مسجد میں با جماعت نماز ادا کرنےکی اجاز ت دے دی گئی ہے۔
مذاکرات میں اسلام آباد کے چیف کمشنر عامرعلی احمد، ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات، ڈی آئی جی آپریشنز وقارالدین سید، اسسٹنٹ کمشنرجاوید چوہدری اور ایس پی سٹی عمر امین کے علاوہ حساس ادارے کے ایک افسر، مولوی عبدالعزیزغازی اور ان کی اہلیہ ام حسان نے حصہ لیا جبکہ مولوی محمد احمد لدھیانوی نے ثالثی کے فرائض انجام دیئے۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ مولوی عبدالرحمان معاویہ، حافظ نصیر احمد اور مولوی عبدالرزاق نے ان کی معاونت کی، مذاکرات میں کئی نشیب و فراز کے بعد منگل کو مذاکرات کامیاب ہو گئے اور ایک تحریر سامنے آئی جس میں سیکورٹی حصار ختم کرنے اور مسجد کے راستے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا۔
مولوی عبدالعزیزغازی تین روز میں لال مسجد سے جامعہ حفظہ منتقل ہو جائیں گے اور دو ماہ تک لال مسجد نہیں آسکیں گے، اس دوران لاپتہ افراد کی بازیابی، گرفتار افراد کی رہائی اور جامعہ حفصہ کو دیئے گئے پلاٹ کے معاملات کو باہمی اتفاق رائے سے حل کر لیا جائے گا۔
مولوی اور ان کے دیگر ساتھیوں کے خلاف مقدمات ختم کئے جائیں گے اور ان پر پابندیاں ختم کر دی جائیں گی،ذرائع کا کہنا ہے کہ دو ماہ تک لال مسجد کا کنٹرول مولانا عبدالعزیز کے داماد ہارون رشید غازی کے پاس رہے گا، جامعہ حفصہ ایچ الیون کے پلاٹ پر دوماہ کسی فریق کا قبضہ نہیں رہے گا۔ تحریری معاہدہ خفیہ رکھا جائے گا۔