پاکستان؛ نجی شعبے کو گندم کی لامحدود درآمد کی اجازت


پاکستان؛ نجی شعبے کو گندم کی لامحدود درآمد کی اجازت

وفاقی حکومت نے نجی شعبے کو بغیر کسی حساب کتاب کی پابندیوں کے گندم کی درآمد کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کی درآمد پر 60 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی بھی ختم کردی ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں گندم کی درآمد پر فی الحال قابل اطلاق 6 فیصد اور 2 فیصد اضافی ڈیوٹی ختم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا جبکہ چھوٹ 5 لاکھ ٹن گندم کی درآمد پر بھی لاگو ہوگی جسے مارچ میں وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پہلے ہی اجازت دی تھی۔

اجلاس کو ملک کی گندم کی ضروریات سے نمٹنے کے اقدامات اور آٹے کی قیمت پر قابو پانے کے بارے میں تبادلہ خیال کرنے کے لیے طلب کیا گیا تھا جس میں گندم کی بین الصوبائی نقل و حمل پر پابندی ختم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا تاکہ اس کی ملک میں مناسب دستیابی کو یقینی بنایا جاسکے۔

فیصلہ کیا گیا کہ حکومت گندم اور آٹے کی اسمگلنگ کو روکے گی اور ذخیرہ اندوزوں پر کریک ڈاؤن کا آغاز کرے گی۔

سیکریٹری قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ عمر حامد خان نے بعد ازاں کو بتایا کہ ملک میں گندم کی کٹائی جاری ہے اور اب تک تقریبا 2 کروڑ 05 لاکھ ٹن کی کٹائی ہوچکی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس سال گندم کی پیداوار تقریبا 2 کروڑ 07 لاکھ ٹن متوقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ نجی شعبے کے ذریعہ گندم کی درآمد ضرورت پر مبنی ہوگی، ملک میں گندم کی کمی نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ درآمد کی اجازت دینے کے فیصلے سے نہ صرف گندم اور آٹے کی قیمتوں میں استحکام آئے گا بلکہ ذخیرہ اندوزی کے امکانات بھی ختم ہوں گے۔

اجلاس میں پنجاب اور خیبر پختونخوا میں گندم کی فصل کے حجم صوبائی حکومتوں کی خریداری اور صوبوں کی دستیاب اسٹاک اور ضروریات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

پنجاب کے لیے پیداوار کا ہدف ایک کروڑ 94 لاکھ 2 ہزار ٹن، سندھ کے لئے 38 لاکھ 52 ہزار ٹن، خیبر پختونخوا کے 12 لاکھ 20 ہزار ٹن اور بلوچستان کے لئے 9 لاکھ 83 ہزار ٹن مقرر کیا گیا۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سرکاری شعبے نے اب تک گزشتہ سال کے 40 لاکھ 34 ہزار ٹن کے مقابلے میں تقریبا 70 لاکھ ٹن گندم کی خریداری کی ہے جو تقریباً 38 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

باخبر ذرائع نے بتایا کہ پاکستان ایگریکلچر اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن کو پنجاب کے 16 اضلاع میں اپنی خریداری مہم میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے کیونکہ صوبائی حکومت مقررہ ہدف سے زیادہ گندم کی خریداری کررہی ہے۔

عہدیداروں نے امید ظاہر کی ہے کہ وفاقی حکومت کے نئے اقدامات سے خیبر پختونخوا میں گندم اور آٹے کی دستیابی کی صورتحال میں کافی حد تک بہتری آئے گی۔

گزشتہ ہفتے وزیر خوراک پنجاب علیم خان نے اپنے کے پی کے ہم منصب کو یقین دلایا تھا کہ پنجاب اپنی ضروریات کے مطابق کے پی کو گندم فراہم کرے گا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری