پاکستان اسامہ بن لادن پر بحث کرنے کے بجائے افغانستان میں قیام امن کے لئے کوشش کرے، ایلس ویلز
القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کو شہید کہے جانے پر جہاں ملکی وغیرملکی ذرائع ابلاغ میں تنقید اورتبصروں کاسلسلہ جاری ہے۔
تسنیم خبررساں ادارے کے مطابق، امریکہ کی ایک سابق سفارتکار اورسابق نائب معاون وزیرخارجہ برائے جنوب وسطی ایشیا ایلس ویلز جوکئی مرتبہ پاکستان کے دورے پرآچکی ہیں اور پاکستان کے امور میں اب بھی دلچسپی لیتی ہیں۔ وہ بھی اس بحث میں شامل ہوگئی ہیں۔
ایلس ویلز نے اس حوالے سےاپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ پاکستان کو اس بحث کی ضرورت نہیں کہ نمبرون دہشتگرد اسامہ بن لادن کیسے اور کیوں پاکستان میں رہ رہا تھا۔
اسامہ بن لادن سے متعلق بیان بازی نے سارے پرانے سوالات کو دوبارہ نکال لیا ہے۔ یہ ایسی بحث نہیں جس کی پاکستان کو ضرورت ہو ان کا کہنا تھا کہ اسکی بجائے امریکہ اور پاکستان کو افغانستان میں قیام امن، تجارت اور سرمایہ کاری کے لیے مثبت ایجنڈے کی ضرورت ہے۔