کیا مقتول سعودی صحافی خاشقجی کا خون رنگ لارہا ہے؟ محمد بن سلمان کی واشنگٹن کی ایک عدالت میں طلبی
سعودی عرب کے سابق انٹیلجنس افسر سعد الجبری نے شکایت کی ہے کے ولیعہد محمد بن سلمان انہیں سعودی صحافی جمال خاشقجی کی طرح قتل کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
تسنیم نیوز ایجنسی: سعودی عرب کے سابق انٹیلجنس افسر سعد الجبری کی شکایت پر واشنگٹن کی ایک ضلعی عدالت نے سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کو طلب کرلیا ہے۔ سعد الجبری کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان انہیں سابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کی طرح قتل کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ امریکی عدالت نے سعودی عرب کے ولیعہد کے ہمراہ 13 سعودی حکام کو بھی طلب کیا ہے ۔ ان میں سے دو افراد امریکہ میں مقیم ہیں۔
سعودی عرب کے سابق انٹیلیجنس افسر اور سابق ولیعہد محمد بن نائف کے قریبی معتمد سعد الجبری کا کہنا ہے کہ محمد بن سلمان نے 2018 میں کینیڈا میں ایک ٹیم کے ذریعہ انہیں قتل کرنے کی کوشش کی جسے کینیڈا کی پولیس نے ناکام بنا دیا تاہم انہیں بدستور سعودی ولیعہد کی جانب سے جان کا خطرہ لاحق ہے۔
سعد الجبری نے اپنی شکایت میں لکھا کہ محمد بن سلمان نے انکے بچوں کو بھی اغوا کروایا اور سعودی عرب میں مقیم انکے بعض عزیزواقارب کو گرفتار کر کے انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا اور یہ سب کچھ مجھے سعودی عرب واپس آنے پر مجبور کرنے کے لئے کیا گیا۔
الجبری نے ساتھ ہی اس بات کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے کہ محمد بن سلمان عدالت کے چنگل سے بچنے کے لئے امریکی صدر ٹرمپ اور وزیر خارجہ پومپئو کا سہارا بھی لے سکتے ہیں۔
سعودی شہزادے محمد بن سلمان کے نام جاری شدہ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اگر تم نے عدالت کے سامنے اپنی وضاحت نہیں رکھی تو مدعی کے حق میں فیصلہ سنا کر اسے سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔
سعد الجبری کو ترکی میں بھی محمد بن سلمان کی جانب سے دھمکی آمیز پیغام موصول ہوتے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان کے حکم پرسابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کو ترکی میں سعودی قونصل خانہ میں بڑی بے دردی کے ساتھ قتل کردیا گیا تھا۔ ابتک اس معروف صحافی کی لاش تک کا کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے تاہم ترکی اور بعض مغربی ممالک کی تحقیقات کے مطابق محمد بن سلمان کے حکم سے جمال خاشقجی کو قتل کرنے کے بعد انکے بدن کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئے تھے۔
سعودی حکام بالخصوص ولیعہد محمد بن سلمان کو انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالی، مخالفین کی سرکوبی، ایذا رسانی اور حتیٰ انہیں قتل کرنے کی کوشش جیسے سنگین الزامات کا سامنا ہے۔