انسداد دہشت گردی بل میں بہت سی چیزیں ایف اے ٹی ایف کے دباو میں آکر ڈالی گئیں، نوید قمر کا انکشاف


انسداد دہشت گردی بل میں بہت سی چیزیں ایف اے ٹی ایف کے دباو میں آکر ڈالی گئیں، نوید قمر کا انکشاف

کچھ ایسی چیزیں ہیں جو کہ ہم نے ان سے ڈر کراپنی پاکستانی عوام پر قدغنیں لگائی ہیں، ہمیں بتدریج تبدیلی کرنا ہے، اگر ہم نے یکدم تبدیلی کی کوشش کی تو وائٹ منی والے بھی بھاگ جائیں گے: رہنما پیپلز پارٹی

اسلام آباد: (تسنیم نیوز ایجنسی) آج قومی اسمبلی میں انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2020  کی منظوری سے قبل پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف ایک ایسی تلوار ہے جو پاکستان پر بہت عرصے سے لٹک رہی ہے، اس میں ماضی کی حکومتوں کی بھی غلطی رہی اور ہمارا کاروباری طریقہ کار بھی اس کی وجہ بنا، جس میں دنیا کے حساب سے کئی خامیاں ہیں جس میں اس وقت ہمارے موجودہ دور میں زیادہ دباؤ آیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف نے ہمیں دو طرف سے گھیرا ہوا ہے اور مشکل یہ ہے کہ جب انہوں نے ہمیں گھیرا ہے تو ہم نے بھی کافی چیزوں پر ان سے حامی بھری ہے، کچھ تو ایسی چیزیں ہیں جو ہمیں کرنی ہی چاہیے تھیں اور اچھا ہے کہ اس صورت میں ہم کر رہے ہیں۔

تاہم انہوں نے کہا کہ کچھ ایسی چیزیں ہیں جو کہ ہم  نے ان سے ڈر کر اپنے عوام اور پاکستانیوں پر قدغنیں لگائی ہیں اور بحیثیت اپوزیشن اپنا فرض سمجھتے ہوئے دیکھا کہ کیا کیا چیزیں ہیں جن کے بغیر پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا اور وہ کیا چیزیں ہیں جن کے ذریعے ہم اپنے لوگوں پر ظلم کر رہے ہیں۔

نوید قمر نے کہا کہ کچھ چیزوں میں ہم قائل ہو گئے اور کچھ چیزوں میں انہوں نے ہمیں قائل کر لیا لیکن کچھ ایسی چیزیں ہیں جن پر اتفاق نہیں ہوا اور وہ پاکستان کے آئین اور بنیادی حقوق کے لحاظ سے کسی بھی پاکستان کے لیے ہضم کرنا بہت مشکل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب انسداد دہشت گردی بل میں ان پر توجہ دی گئی ہے جن کے لیے یہ دراصل بل بنا ہے کیونکہ اس بل کا مقصد دہشت گردی کو ختم کرنا ہے، اس بل میں کالعدم تنظیموں پر توجہ دی گئی ہے، دہشت گردوں کی شناخت کی جا رہی ہے اور پھر ان پر پابندی عائد کی جا رہی ہے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہم تمام پاکستانی اس بات پر متفق ہیں کہ جو بھی شخص پاکستان یا اسلام کے نام پر دنیا میں کہیں بھی دہشت گردی کرتا ہے، ہم مل کر اس سے لڑیں گے، ہم ان کی فنڈنگ روکنے کے لیے جو کچھ بھی ممکن ہو وہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ جو شخص دہشت گرد نہیں ہے اور اگر وہ کسی طرح اس قانون کی زد میں آ گیا ہے تو ہماری کوشش ہے کہ اس کے لیے بھی اس کا کوئی حل ہو، مذاکرات میں اس بات پر اتفاق ہوا کہ ایک طرف ہم دہشت گردی کو ختم کریں اور دوسری جانب اپنے لوگوں کے بنیادی حقوق کو بھی یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بتدریج تبدیلی کرنا ہے، اگر ہم نے یکدم تبدیلی کی کوشش کی تو وائٹ منی والے بھی بھاگ جائیں گے اور اس طرح کی تبدیلیوں سے خامیاں پیدا ہوتی ہیں۔

 

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری