گرے لسٹ میں ہماری حکومت کی وجہ سے نہیں آئے ، عمران خان


گرے لسٹ میں ہماری حکومت کی وجہ سے نہیں آئے ، عمران خان

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر سربراہی اجلاس میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ گرے لسٹ میں ہماری حکومت کی وجہ سے نہیں آئے۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت ملک اور جمہوریت کے لیے اپوزیشن سے ہر طرح کا سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار ہے لیکن کرپشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر سربراہی اجلاس میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ایوان میں قانون سازی میں مدد کرنے پر حکمران اراکین اسمبلی اور اتحادی جماعتوں کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے موٹر وے گینگ ریپ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب سے یہ حادثہ ہوا ہے تو ہم سوچ رہے ہیں کہ اس کے لیے ایک قانون سازی کی جائے تاکہ ناصرف ہماری خواتین بلکہ بچوں کو بھی تحفظ ملے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا کہ اس پر تین طرفہ کام کریں، اول چیز تو یہ کہ سیکس کرمنل کی رجسٹریشن کی جائے اور ان کا ڈیٹا بیس بنایا جائے کیونکہ دنیا بھر میں یہی ہوتا ہے اور دنیا کا تجربہ ہمیں بتاتا ہے کہ اس طرح کے مجرمان اپنے جرم کو دہراتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ مفرور مجرم پہلے بھی گینگ ریپ کر چکا ہے اور اسے سزا دی گئی تھی لیکن وہ عبرتناک نہیں تھی کیونکہ اس نے پھر یہی جرم کیا۔

عمران خان نے کہا کہ یہ دو تو وہ جرائم ہیں جو رپورٹ ہوئے، بیچ میں ہو سکتا ہے کہ اس نے کتنے ہی ایسے جرم کیے ہوں جو رپورٹ نہیں ہو سکے اور ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ہمیشہ بہت کم تعداد میں کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایسے جرائم کے خلاف قانون سازی کر رہے ہیں کہ انہیں عبرتناک سزائیں دی جا سکیں تاکہ وہ یہ کام کرتے ہوئے خوفزدہ ہوں اور اس کے لیے جلد ہم بل پیش کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے جرائم کو ثابت کرنا مشکل ہوتا ہے اور اسی لیے ہم گواہوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے حکمت عملی بنا رہے ہیں تاکہ انہیں عدالت میں اس مجرم کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

'ایف اے ٹی ایف نے بلیک لسٹ کیا تو ملک پر عالمی پابندیاں لگ جائیں گی'

وزیر اعظم نے کہا کہ ہم ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہماری حکومت کی وجہ سے نہیں آئے ہیں، یہ ہمیں وراثت میں ملا ہے اور سب کو یہ بھی پتہ ہونا چاہیے کہ اس کی بلیک لسٹ میں آنے کا یہ مطلب ہے کہ پاکستان پر پابندیاں عائد کردی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ ان پابندیوں کے نتیجے میں ملک کا دنیا کے دیگر ممالک سے مالی معاملات منقطع ہو جاتے ہیں اور ہمارا ملک پہلے سے ہی مشکل حالات میں تھا اور زرمبادلہ کے ذخائر اس کا بڑا مسئلہ تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ دو سال قبل ہمارے جس سطح پر زرمبادلہ کے ذخائر تھے اس سے کرنسی پر اثر پڑتا ہے اور وہ سب جانتے ہیں کہ جیسے جیسے روپیہ مہنگا ہوتا ہے تو امپورٹس مہنگی ہو جاتی ہیں۔

'امید تھی اپوزیشن کورونا کیخلاف کامیابی پر تعریف کرے گی لیکن رویہ دیکھ کر افسوس ہوا'

انہوں نے کہا کہ اب ہم مشکل حالات سے نکل رہے ہیں، ہم جس طرح سے کووڈ سے نکلے اس کی کسی کو امید نہیں تھی کیونکہ جب ایک ملک کی معیشت بند ہوجاتی ہے تو اس کا کیا اثر ہوتا ہے یہ ہم ہندوستان کو دیکھ سکتے ہیں جن کی کورونا کی وجہ سے جی ڈی پی 24فیصد نیچے جا چکی ہے اور اگر ہم پر بھی اسی طرح کا دباؤ پڑتا تو ہمارے بہت برے حالات ہوتے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا کے خلاف ہمارے کردار کی عالمی ادارہ صحت بھی تعریف کر رہا ہے اور مجھے امید تھی کہ اپوزیشن ہماری تعریف کرے گی لیکن جو میں نے آج اپوزیشن کا رویہ دیکھا تو اپوزیشن کی قیادت کے حوالے سے میرے خدشات درست ثابت ہو گئے۔

 

انہوں نے کہا کہ ہمیں امید تھی کہ اپوزیشن ایف اے ٹی ایف کی قانون سازی کو اس لیے منظور کرے گی کیونکہ یہ پاکستان کے لیے ہے، ہمیں کوئی ذاتی فائدہ تو نہیں ہے اور انہیں تھوڑی سی تعریف تو کردینی چاہیے تھی۔

عمران خان نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے مذاکرات میں اپوزیشن نے جو کردار ادا کیا اس کے بعد میرا ماننا ہے کہ پاکستان اور ان کی قیادت کے مفادات بالکل الٹ ہیں، انہیں پاکستان کی بہتری کی کوئی فکر نہیں اور اپنے ذاتی مفادات کے تحفظ کے لیے ہمیں بلیک میل کرنے کی کوشش کی۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن نے ایف اے ٹی ایف کے سلسلے میں کی جا رہی قانون سازی کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی اور نیب کے 38قوانین میں سے 34میں ترمیم کی بات کی۔

انہوں نے کہا کہ 38 میں سے 34 ترامیم کا مقصد ہے کہ نیب کو دفن کر دو لہٰذا انہوں نے ایف اے ٹی ایف کو اپنے کرپشن کے کیسز کو بچانے کے لیے استعمال کیا۔

عمران خان نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک میں جب وزیر اعظم اور وزرا پیسہ چوری کرتے ہیں تو ملک سے باہر بھیج دیتے ہیں اور اس کو منی لانڈرنگ کہتے ہیں کیونکہ یہ غیرقانونی طریقے سے باہر جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ غریب ملک غریب ہوتے جا رہے ہیں اور امیر ملک امیر ہوتے جا رہے ہیں کیونکہ اندازاً ہر سال ایک ہزار ارب روپے غریب ملکوں سے امیر ملکوں میں جاتا ہے اور یہ ترقی پذیر ممالک کے نیچے جانے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے کرپٹ لوگ ڈالرز میں پیسہ حوالہ ہنڈی کے ذریعے باہر بھیجتے ہیں اور جب ضرورت پڑتی ہے تو ٹی ٹی سے منگوا لیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آخر میں یہ اس بات پر مصر تھے کہ منی لانڈرنگ پر قانون سازی نہ کی جائے، اگر انہوں نے منی لانڈرنگ نہیں کی تو انہیں آخر کس بات کا ڈر ہے۔

 

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری