کہاں آیت اللہ خمینی اور کہاں نواز شریف، عوام کو بے وقوف نہ بنائیں، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ محمد زبیر نواز شریف کو آیت اللہ خمینی سے تشبیہ دے رہے ہیں، کہاں آیت اللہ خمینی اور کہاں نواز شریف، آیت اللہ خمینی تو دہی اور روٹی پر گزارا کر لیا کرتے تھے تاہم نواز شریف کے لیے تولاہور سے ہیلی کاپٹر میں نہاری آتی تھی۔
اسلام آباد میں آل پاکستان انصاف لائرز فورم کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مدینہ کی ریاست کی بنیاد قانون کی بالادستی تھی اور ریاست مدینہ میں کوئی بھی قانون سے اوپر نہیں تھا لہذا قانون کی بالا دستی کے بغیر خوشحالی ممکن نہیں۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کے لیے بڑا اہم وقت ہے، سارے بیروزگار سیاستدان اکٹھے ہوگئے ہیں، پوچھا جائے کہ یہ سارے کیوں اکٹھے ہوئے ہیں، یہ سب اس لیے اکٹھے ہوئے ہیں کیوں کہ یہ قانون کی بالا دستی نہیں مانتے، یہ کہتے ہیں کہ ہم چوری کریں، ڈاکہ ڈالیں تو کوئی ہمیں ہاتھ نہ لگائے، عدالت 2 سال کے بعد فیصلہ کرتی ہے تو کہا جاتا ہے کہ مجھے کیوں نکالا، یہ سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں مانتے، یہ فیصلے اس لیے نہیں مانتے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ہم قانون سے اوپر ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ کوئی دیکھے کہ 30 سال پہلے ان کے پاس کیا تھا اور اب کیا ہے، یہ سمجھتے ہیں کہ باہر نکل کر عمران خان کو بلیک میل کرلیں گے تو ایسا نہیں ہوسکتا، یہ لوگ کسی اور مقصد کے لیے نکلے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف خود لندن میں بیٹھے ہیں اور کارکنوں سے کہتے ہیں کہ سڑکوں پر نکلو، یہ کارکنوں کو قیمے کے نان بھی کھلادیں تو کارکن نہیں نکلیں گے، نوازشریف لندن میں بیٹھ کر اپنی چوری بچانے کی تحریک چلارہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ کہا گیا کہ نوازشریف کو اگر کچھ ہوا توآپ ذمہ دار ہوں گے، کابینہ اجلاس میں نواز شریف کی جو بیماریاں بتائی گئیں تو شیریں مزاری کی آنکھوں میں آنسو آگئے، شیریں مزاری کے آنسوؤں سے سمجھ سکتے ہیں کہ نواز شریف کی کیا کیا بیماریاں بتائی ہونگی۔
انہوں نے کہا کہ محمد زبیر نواز شریف کو آیت اللہ خمینی سے تشبیہ دے رہے ہیں، کہاں آیت اللہ خمینی اور کہاں نواز شریف، آیت اللہ خمینی تو دہی اور روٹی پر گزارا کر لیا کرتے تھے تاہم نواز شریف کے لیے تولاہور سے ہیلی کاپٹر میں نہاری آتی تھی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نواز شریف فوج کے خلاف ہندوستان کا ایجنڈا لیکر چل رہے ہیں، پاکستانی فوج کے لیے جو زبان استعمال کررہے ہیں، یہ وہی ایجنڈا ہے جو بھارت کا فیٹف میں ہے، بھارت پاکستان کو بلیک لسٹ کروانے کی پوری کوشش کررہا ہے جب کہ اپوزیشن نے بھی ایف اے ٹی ایف قانون سازی پر بلیک میل کیا۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے فوج سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، ہر جگہ فوج حکومت کے ساتھ کھڑی ہے، اصل مسئلہ یہ ہے کہ اگر آج میں پیسے بنانا اور منی لانڈرنگ شروع کردوں تو آئی ایس آئی کو پتہ چلے گا، یہ اقتدار میں سارے اداروں کو قابو میں کرلیتے ہیں، آئی ایس آئی کو قابو کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو لڑائی ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ نواز شریف کی ہر آرمی چیف سے لڑائی ہوتی ہے، یہ فوج کو پنجاب پولیس بنانا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جس دن این آر او ملا یہ پاکستان کی تباہی ہوگی جب کہ اپوزیشن جتنے مرضی جلسے کریں، اگر انہوں نے قانون توڑا تو سیدھا جیل جائیں گے اور اس بار وی آئی پی نہیں بلکہ عام جیل میں جائیں گے۔