شاہ محمود کی حریت چیئرمین سید علی گیلانی سے فون پر گفتگو


شاہ محمود کی حریت چیئرمین سید علی گیلانی سے فون پر گفتگو

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے حریت چیئرمین سید علی گیلانی کے ساتھ ٹیلیفون پر کشمیر کی سنگین اور ناگفتہ بہ صورت حال پر تفصیل کے ساتھ بات کی ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے کے مطابق، حریت چیئرمین سید علی گیلانی نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ دنیا کے نقشے پر پاکستان کے نام سے ایک ایسی مملکت وجود میں آگئی، جس نے مسلمانوں کو فرقہ پرستوں کے رحم وکرم پر رہنے کے بجائے ایک ٹھکانا فراہم کیا اور انہیں سر اٹھاکر جینے کا حوصلہ بخشا۔

پاکستان کی سا لمیت اور استحکام کے لیے دُعا کرتے ہوئے علی گیلانی نے کہا کہ کشمیری قوم کے لیے بھی پاکستان کی اہمیت اور افادیت کسی بھی طور کم نہیں ہے، یہ دنیا کا وہ واحد ملک ہے جو ان کے حقِ خود ارادیت اور مطالبۂ آزادی کی کھل کر نہ صرف حمایت کرتا ہے، بلکہ ان کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی سطح پر بھی مدد کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تنازع کشمیر کے حل کے لیے ایک مضبوط پاکستان اوّلین ضرورت ہے،اس لیے کشمیر کے ہر فرد کے دل میں اس ملک کے ساتھ محبت ہے اور وہ اس کے استحکام کے لیے دُعا کرتا ہے۔

 پاکستان مسئلہ کشمیر کا ایک اہم فریق ہے اور اس مسئلے کا حتمی حل پاکستان کی شمولیت کے بغیر ممکن ہی نہیں ہے، لہٰذا اس ملک کو جرأت اور حوصلے کے ساتھ اپنا مؤقف آگے بڑھانے کی ضرورت ہے اور اس میں کسی قسم کی کمزوری کا مظاہرہ نہیں کیا جانا چاہیے۔

حریت رہنما نے پاکستانی حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں جہاں کہیں بھی ان کے سفارت خانے موجود ہیں ان کو مسئلہ کشمیر کے حوالے سے مزید فعال اور متحرک بنانے اور جموں کشمیر میں ہورہے سنگین انسانی حقوق کی پامالیوں سے عالمی دنیا کو باخبر کرانے کی ضرورت کو اُجاگر کیا۔

گیلانی صاحب نے کہا کہ جموں کشمیر کی بیشتر آزادی پسند قیادت کو جیلوں اور گھروں میں محصور کردیا گیا ہے، ان کو بین الاقوامی دنیا تو دور اپنے لوگوں سے بھی ملنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے، اس لیے پاکستان پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ جموں کشمیر کی جدوجہدِ آزادی کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر راہ عامہ کو ہموار بنانے اور جموں کشمیر میں بھارت کی قابض افواج کے ہاتھوں ہورہے مظالم کو اُجاگر کرانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لیے اس کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت بھی ناگزیر ہے اور یہ ہر پاکستانی کی ذمہ داری ہے کہ وہ نظریۂ پاکستان کی حفاظت کے لیے اپنا رول ادا کرے۔

 پاکستان مضبوط اور مستحکم ہو تو ہی ہم جیسے مظلوموں کی مدد کرسکتا ہے، ہم اُمید رکھتے ہیں کہ وہاں کے لوگ بحیثیت مجموعی جغرافیائی سرحدوں کے ساتھ ساتھ اپنی نظریاتی سرحدوں کی بھی حفاظت یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

حریت چیئرمین نے پاکستان، ایران اور افغانستان کے ساتھ اچھے اور خوشگوار تعلقات کی بحالی پر بھی زور دیا اور کہا کہ یہ برادر مسلم ممالک ایک دوسرے کے نزدیک آئیں تو ان کے کئی اندرونی اور بیرونی مسائل خودبخود حل ہوجائیں گے اور اس کے پورے خطے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

پاکستان کو دنیا کے تمام مسلم ممالک سے بہتر اور برادرانہ تعلقات قائم کرنے کی ضرورت کو اُجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ ممالک ایک جگہ پر جمع ہوگئے تو وہ مسلم ممالک جو اس وقت مظلومیت کے شکار بنائے گئے ہیں کے مسائل کو حل کرنے میں کارآمد ثابت ہوں گے۔

اس موقع پر پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نےحریت چیئرمین سید علی گیلانی کو یقین دلایا کہ پاکستان کی حکومت بھارت کی جارحیت اور جموں کشمیر کے عوام کے خلاف ظلم وجبر اور بربریت کے خلاف مؤثر آواز بلند کرے گی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان ہمیشہ جموں کشمیر کے مظلوم عوام کے حقِ خود ارادیت کی تحریک کو سیاسی، اخلاقی اور سفارتی سطح پر اپنی مدد جاری رکھے گا اور اس مسئلے کو اقوامِ متحدہ کی منظور کردہ قراردادوں کے مطابق حل کرانے میں اپنی سیاسی اور سفارتی کوششوں میں تیزی لائے گا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری