امریکا افغانستان سے اپریل تک نصف فوجیں واپس بلانے پر آمادہ، طالبان کا دعویٰ


امریکا افغانستان سے اپریل تک نصف فوجیں واپس بلانے پر آمادہ، طالبان کا دعویٰ

طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے رواں برس اپریل کے اواخر تک افغانستان سے نصف فوجیوں کی واپسی پر آمادگی کا اظہار کردیا۔

تسنیم خبررساں ادارے نے فرانسیسی خبر اےا یف پی کے حوالے سے بتایا ہے کہ قطرمیں طالبان اور امریکا کے مابین جاری امن مذاکرات سے متعلق دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے نائب سربراہ سلام حنیفی نے بتایا کہ ’امریکا نے اپنی نصف فوجیں فوری طور پر واپس بلانے پر آمادگی کا اظہار کردیا اور فوجیوں کی واپسی کا عمل یکم فروری سے شروع ہوگا جو اپریل تک جاری رہے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’فوجیوں کی واپسی کا عمل شروع ہوچکا ہے‘۔

دوسری جانب امریکا کے مصالحت کار زلمے خلیل زاد نے متعدد مرتبہ زور دیا کہا کہ ’جب تک تمام مسائل پر آمادگی نہیں ہو گی تب تک کسی ایک مسئلے پر بھی آمادگی نہیں ہوگی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہرپیش رفت میں دوطرفہ افغان بات چیت اور مکمل جنگ بندی شامل ہونی چاہیے‘۔

امریکا کی جانب سے تاحال فوجیوں کی واپسی سے متعلق منصوبے پر کوئی تفصیلات پیش نہیں کی گئی۔

طالبان رہنماؤں، افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی، اپوزیشن رہنما اور قبائلی علما مذاکراتی عمل میں شامل ہیں تاہم کابل حکومت کے حکام مذاکرات کا حصہ نہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روس میں سینئر افغان سیاست دانوں کے ساتھ غیر معمولی مذاکرات میں طالبان نے جنگ زدہ افغانستان کے لیے ’نئے آئین‘ کا مطالبہ کیا تھا۔

 

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری