مولانا فضل الرحمان کا حکومت گرانے کے لئے مارچ کا اعلان؛ پی ٹی آئی رہنماؤں کی سخت تنقید


مولانا فضل الرحمان کا حکومت گرانے کے لئے مارچ کا اعلان؛ پی ٹی آئی رہنماؤں کی سخت تنقید

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان کے وفاقی حکومت کا تخت الٹانے کے لئے اکتوبر میں اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کے اعلان پر پی ٹی آئی رہنماؤں نے انہیں آڑھے ہاتھوں لے لیا۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے وفاقی حکومت کو مستعفی ہونے کے لیے اگست تک کی مہلت دی ہے اور بصورت دیگر حکومت گرانے کے لئے اسلام آباد کی جانب مارچ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
کوئٹہ میں ملین مارچ سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ یہ ہمارا آخری ملین مارچ ہے اور اب ہمارا اگلا قدم اسلام آباد میں ہوگا۔
انہوں نے حکومت کو مہلت دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت اگست میں استعفیٰ دے تو مارچ سے بچ جائے گی، اگر اگست میں استعفیٰ نہ دیا تو اکتوبر میں اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے۔ انہوں نے کہ پورا ملک اسلام آباد کی طرف مارچ کرے گا اور یہ آزادی مارچ ہوگا۔
ان کا کہنا ہے کہ الیکشن دھاندلی زدہ ہیں اور اسے تسلیم نہیں کرتے، تمام سیاسی جماعتیں چاہتی ہیں کہ نئے انتخابات کرائے جائیں۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ایک طرف کمر توڑ مہنگائی ہے تو دوسری طرف ٹیکسوں کی بھرمار ہے، 50 ہزار روپے کی خریداری پر بھی شناختی کارڈ دینا ہوگا، یہ دستاویزی معیشت نہیں بلکہ غیر ملکی ایجنڈا ہے اور عالمی مالیاتی ادارے ہر گلی کوچے کے دکانداروں کی جیب تک پہنچنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیب مشرف دور میں بھی احتساب کرتا رہا ہے اور ملک کے بچے بچے کو نیب کا کردار معلوم ہے، نیب کبھی ایسے بےنقاب نہیں ہوا جیسے موجودہ دور میں ہوا ہے۔
اس اعلان کے ردعمل میں وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے مولانا کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کو جمہوریت پر خودکش حملے کے بجائے حجرے کا رخ کرنا چاہیے۔ معاون خصوصی نے مولانا فضل الرحمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کرسی کی بےتابی میں جمہوریت سے نہ کھیلیں۔
انہوں ںے مولانا کو مشورہ دیا کہ جمہوریت کو پٹڑی سے اتارنے کی سازش کے بجائے ان اسباب پر غور کریں جن کی وجہ سے آپ انتخابات ہارے ہیں۔
فردوس عاشق اعوان نے واضح کیا کہ مولانا فضل الرحمان انتخابات کے لیے بےتاب اس لیے ہیں کیونکہ 1988 کے بعد پہلی مرتبہ وہ ایوان سے باہر ہیں۔
دوسری جانب وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کی زبان اور کلام دہشت گردوں والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا سیاست آئین کی حدود میں رہ کر کریں اور بانی متحدہ بننے کی کوشش نہ کریں، کہیں انہیں لیبیا نہ جانا پڑے جہاں وہ آرام دہ زندگی نہیں ہے جو وہ پاکستان میں گزار رہے ہیں۔

 

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری