آل سعود کی جانب سے ایرانیوں کو حج سے محروم رکھنے سے بڑا ظلم اور کیا ہو سکتا ہے؟
جمعیت علماء پاکستان (نورانی ) کے مرکزی رہنما کا کہنا ہے کہ آل سعود کی جانب سے ایرانیوں کو حج بیت اللہ سے محروم رکھنے سے بڑا ظلم اور کیا ہو سکتا ہے اور آل سعود کا یہ طرز عمل ضرور ان کی تنزلی کا باعث بنے گا۔
علامہ سید عقیل انجم قادری جمعیت علماء پاکستان (نورانی ) کے مرکزی رہنما ہیں۔ خبر رساں ادارے تسنیم کے نمائندے نے ان سے سانحہ منیٰ کی برسی اور حج کے بابرکت موقع پر انٹرویو لیا ہے جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔
تسنیم نیوز:حج کے موقع پر سانحہ منیٰ کے زخم ایک دفعہ پھر تازہ ہو گئے ہیں لیکن آل سعود نے تاحال اس سانحے میں شہید ہونے والوں کی تعداد تک واضح نہیں کی، اس سانحے کے رونما ہونے میں غفلت اور بدانتظامی کس کی تھی، اس کا تعین بھی نہیں کیا جا رہا، اس حوالہ سے فرمائیے گا؟
علامہ سید عقیل انجم قادری: میں سمجھتا ہوں کہ اس معاملے کے اندر کسی کی بھی غفلت ہو، بدانتظامی ہو لیکن اس کے بنیادی طور پر وہ لوگ ذمہ دار ہیں جو اس سارے انتظام و انصرام کو ڈیل کرتے ہیں اور یقینی طور پر یہ ساری ڈیلنگ سعودی حکومت کرتی ہے اور اگر اس معاملے میں کہیں سے وہ اچھے کام کا ریوارڈ لیتے ہیں تو اتنا بڑا سانحہ جو پیش آیا جس میں ہزاروں لوگ شہید ہوئے تو اس کی ذمہ داری بھی سعودی حکمرانوں پے پڑتی ہے۔ جیسا کہ اردو کا ایک محاورہ ہے؛ عذر گناہ، گناہ سے بدتر ہوتا ہے۔
تو انہیں عذر کرنے کی بجائے اپنی غلطی کو تسلیم کرنا چاہئے اور حقائق سامنے لانے چاہئیں تاکہ ان حقائق کی روشنی میں آئندہ ایسے سانحات کا سدباب کیا جا سکے۔
تسنیم نیوز: آل سعود مسلمانوں کے مقدس مقامات پر قبضے کی سی صورتحال پیدا کر رہے ہیں، ایران میں بسنے والے لاکھوں مسلمانوں کو حج سے روک دیا گیا، اس اقدام کو کیسے دیکھتے ہیں؟
علامہ سید عقیل انجم قادری: قرآن پاک میں اللہ رب العالمین نے ارشاد فرمایا ہے کہ اگر کوئی شخص کسی کو بیت اللہ کی زیارت سے روکتا ہے تو اس سے بڑا ظلم کیا ہو سکتا ہے۔ یہ بہت ہی بڑا ظلم ہے اور آل سعود کا یہ طرز عمل ضرور ان کی تنزلی کا باعث بنے گا۔ حضرت قائد اہل سنت مولانا شاہ احمد نورانی کی حیات میں جب بھی کوئی ایسی بات سامنے آتی تھی کہ حرمین شریفین کو خطرہ لاحق ہے، اس قسم کا پروپیگنڈا کیا جاتا تھا تو مولانا فرماتے تھے حرمین شریفین کو کوئی خطرہ لاحق نہیں آل سعود کے اقتدار کو خطرہ لاحق ہے، اس لئے اس قسم کے پروپیگنڈے کئے جارہے ہیں۔ آل سعود حرمین شریفین کی آڑ میں اپنی اقتدار کو بچانا چاہتے ہیں۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ کسی بھی ایمان والے کو حج سے روکنا ایک ظلم عظیم ہے اور یہ صرف اور صرف احتجاج سے بچنا چاہتے ہیں جو سانحہ منیٰ کے ردعمل میں کھڑا ہو سکتا ہے۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے؛
چھپے گا کشتوں کا خون کب تک جو چپ رہی گی زبان خنجر لہو پکارے گا آستیں کا
تسنیم نیوز:اس ساری بدانتظامی اور مجرمانہ غفلت کو چھپانے کے لئے سعودی مفتی نے مسلمانوں کی تکفیر کا کام سنبھال لیا اور ایرانیوں کے خلاف زبان درازی کی، اب ایرانیوں میں حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ اور نیشاپوری جیسے لوگ بھی شامل ہیں، تو اس جاہلانہ پن کے بارے میں کیا کہیں گے؟
علامہ سید عقیل انجم قادری: اس قسم کا بیان خوارج کی فکر اور گندی ذہنیت کا مظہر ہے۔ کوئی بھی نسل، قوم یا فرقہ عمومی طور پر اس کے اندر خرابیاں نہیں پائی جاتیں، کسی ایک شخص کے اندر تو خرابیاں ہو سکتی ہیں، عمومی طور پر اس قسم کی الزام تراشی اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کی ایک بھونڈی کوشش ہے اور جب کوئی مفتی اس قسم کا بیان دیتا ہے تو وہ شرعی حکم ہوتا ہے۔ اسے سوچنا چاہئے کہ ایسے فتوؤں سے امت مسلمہ کے لئے کیا نتیجہ نکل سکتا ہے، سوائے فتنہ و فساد اور جنگ و جدل کے۔ اپنے اقتدار کی خاطر اور اپنے جرائم کی پردہ پوشی کے لئے آل سعودی پوری امت کو تقسیم کر رہے ہیں اور آپس میں مسلمانوں کو لڑانا چاہتے ہیں۔ ہم ایرانی حجاج پر پابندی کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ ایران یا کسی بھی ملک سے متعلق اس طرح کا بیان دینا انتہائی افسوسناک ہے اور یہ آل سعود کی اسلام دشمنی ہے۔
تسنیم نیوز:ہم دیکھتے ہیں کہ یمن جو خلیجی ممالک میں سب سے زیادہ غریب اور پسا ہوا ملک ہے اس پر پے درپے حملے کرنا، معصوم بچوں، خواتین، حتیٰ کہ اسکولوں اور ہسپتالوں تک کو نشانہ بنانا مسلمانوں کے حج کی کمائی کھانے والے سعودی عرب کو زیب دیتا ہے؟
علامہ سید عقیل انجم قادری: سعودی حکمران عالم اسلام میں استعمار کے نمائندے ہیں۔ ہر ظالم شخص کمزور پر ہی رعب جما کر ظلم و تشدد کے ذریعے اپنے ظالم ہونے کا ثبوت دیتا ہے۔ یہ (سعودی) کسی طاقتور سے نہیں ٹکرا سکتے۔ ان میں اہلیت اور جرات ہی نہیں ہے کہ کسی ایسے ملک سے ٹکرائیں جو معاشی اور عسکری طور پر مضبوط ہو۔ اس کو یہ آنکھیں دکھا سکیں، یہ صرف یمن پر ہی حملے کر سکتے ہیں۔ یمن وہ سرزمین ہے کہ سید عالم نور مجسم ﷺ نے اس یمن کے لئے دعائیں دی ہیں، اللهم بارک لنا فی شامنا ، اللهم بارک لنا فی یمننا۔
اور جس سرزمین سے آل سعود تعلق رکھتے ہیں، اس کے لئے سرکار دو عالم ﷺ نے دعا نہیں فرمائی ہے جبکہ یمن کے لئے کھلے عام دعائیں فرمائی ہیں۔ سعودی خطے میں اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کے لئے یمن پر حملے کر رہا ہے۔ یہ امریکہ کے نمائندے ہیں اور امریکہ کی اجارہ داری کے لئے ایسے اعمال بد کا مرتکب ہو رہے ہیں۔ بہرحال یمن کے لوگوں کے ساتھ انتہائی ظلم ہو رہا ہے۔ ہم نے کئی کانفرنسوں میں اہل یمن کو دیکھا ہے کہ وہ معاشی لحاظ سے بہت کمزور ہیں اور ان کی جرات کو سلام کہ وہ اب تک استعمار کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑے ہوئے ہیں۔ اگر آل سعود حج کی کمائی سے اور اللہ کی عطا کردہ نعمتوں پٹرول اور تیل کی کمائی سے مسلمانوں پر ظلم و جبر کر رہے ہیں تو خدا کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں ہے، اللہ کی گرفت ان پر ضرور آئے گی۔
تسنیم نیوز:آل سعود کی پشت پناہی آل خلیفہ کو بحرین میں حاصل ہے، بحرین میں آل خلیفہ نے شیخ عیسیٰ قاسم کی شہریت منسوخ کرنے کے بعد دراز شہر کا تین ماہ سے محاصرہ کیا ہوا ہے اور مسلمانوں کو گزشتہ دو ماہ سے جمعہ نماز پڑھنے سے روکے رکھا ہوا ہے، اس ستم بالا ستم بارے کیا کہیں گے؟
علامہ سید عقیل انجم قادری: انتہائی افسوس ناک بات ہے شعار اسلام پر پابندی لگانا، لوگوں کو نماز کی ادائیگی سے روکنا، فرائض اور واجبات سے روکنا، اس جرم میں کہ وہ اپنے حقوق کے طلبگار ہیں۔ میں تو کہتا ہوں کہ دنیا کے تمام مسلم ممالک کے اندر انتخابات ہونے چاہئیں، عوام جن کو لانا چاہتے ہیں لائیں، خلیجی ریاستوں کے اندر یہ جو چھوٹے چھوٹے خانوادے، جن کی کوئی حیثیت نہیں تھی، جن کی علمی یا دینی حیثیت بھی نہیں تھی، یہ حکمران بنے ہوئے ہیں۔ ان کے اقتدار کو ختم ہونا چاہئے۔ مسلم ممالک کا دنیا کے سامنے ایک مضبوط اتحاد قائم ہونا چاہئے۔ ٹکے ٹکے کی ریاستیں ختم ہوں۔ عالم اسلام متحدہ قومیت اور متحدہ ملک کا تصور دنیا کے سامنے پیش کرے، میں آل خلیفہ کے اس اقدام کی مذمت کرتا ہوں۔
تسنیم نیوز:سعودی عرب اور اسرائیل کے مابین درپردہ تعلقات تو ہمیشہ سے موجود رہے ہیں لیکن آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ سرعام اس گھناؤنے جرم کا ارتکاب کیا جارہا ہے، شنید ہے کہ حاجیوں کی حفاظت کی ذمہ داری بھی ایک اسرائیلی کمپنی کو سونپی گئی ہے، کیا کہیں گے؟
علامہ سید عقیل انجم قادری: (انا للہ و ان الیہ راجعون پڑھتے ہوئے ) یہ تو بہت ہی افسوسناک اور دردناک خبر ہے۔ آل سعود حماس کو دہشت گرد قرار دیتے ہیں اور ان کے جرنیل اور وزراء تل ابیب میں جا کے صہیونی لیڈروں سے ملاقاتیں کرتے ہیں، ان سے پس پردہ تجارت کرتے رہے ہیں۔ اگر یہ جرم اب سرعام کر رہے ہیں تو یہ عالم اسلام کی بے حسی کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ آل سعود کی اس حرکت کی ہر سطح پر مذمت کرنی چاہئے۔ عالم اسلام بشمول پاکستان میں جب تک استعماری نمائندوں کا اقتدار ختم نہیں ہوتا تب تک نہ فلسطین آزاد ہوگا نہ کشمیر، نہ عالم اسلام کے سلگتے مسائل کا اختتام ہوگا۔