حشد الشعبی کی موجودہ صورتحال اور استعمار کی سازش


حشد شعبی نے عراق میں کامیابی کے بعد اپنے بیرونی دشمن اسرائیل اور سعودیہ جو داعش کی تشکیل میں شریک تھے، سے مقابلے کے لیے تعاون کا اعلان کیا ہے۔

  خبر رساں ادارہ تسنیم: عراق میں داعش کے حملے کے بعد مرجع تقلید شیعیان جہان آیت اللہ سیستانی کے داعش سے عمومی جہاد کے فتوے کے بعد حشد شعبی وجود میں آئی، اور 2016 میں پارلیمنٹ کی ایک قرارداد کے ذریعے اسے سرکاری حیثیت مل گئی، 9 دسمبر کو عراقی وزیراعظم کا داعش کے خلاف جنگ کے خاتمہ کے اعلان کے بعد حشد شعبی کے ایک کمانڈر شیخ خز علی نے لبنان جا کر فلسطین کے ساتھ تعاون کے لیے آمادگی کا اعلان کیا۔

حشد شعبی کسی خاص فرقہ سے متعلق نہیں

عراق میں داعش کو شکست دینے میں حشد شعبی کا کردار اور مغربی صحرا میں داعش کے ٹھکانوں پر حملہ کرنا تاکہ وہ عراق کے لیے خطرہ نہ بن سکے اور اسی طرح عراق کو تقسیم کرنے کی کُرد سازش کو ناکام کرنے سے حشد شعبی کی عوامی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

کیونکہ وہ مغربی عناصر کے لیے مفید نہیں ہے، اس لیے دشمن، میڈیا کے ذریعے اسے بدنام کرنا چاہتے ہیں، اور یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ یہ شیعہ گروہ ہے، جو دوسری اقلیتوں کے لیے خطرہ ہیں۔

حشدالشعبی، اسلامی مزاحمت کا اہم رکن

عراقی وزیراعظم کی جانب سے داعش کی تباہی کے اعلان کے بعد مغرب کا اس بات پر زور ہے کہ اس لئے کہ داعش اب تباہ ہو گئی ہے، پس اب حشد شعبی کی بھی ضروت نہیں ہے لہذا اب اس کو منحل کیا جائے۔

حشد شعبی کے کمانڈر کی لبنان میں حاضری اور فلسطین کی حمایت کے اعلان سے دشمن اس بات سے ڈر رہا ہے کہ یہ گروہ بھی اسلامی مزاحمت کا حصہ نہ بن جائے اس لیے مغرب، اس گروہ کو ختم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

ایک اور وجہ حشد شعبی کی حزب اللہ سے فوجی تعلقات ہے۔ سعودیہ، حزب اللہ کی سیاسی طاقت کو کم کرنا چاہتا ہے، جس کے لیے وہ اسرائیل کو بھی تیار کر رہا ہے۔ حشد شعبی نے حزب اللہ سے تعاون کا اعلان کیا ہے اور شیخ قیس خزعلی نے اپنے لبنان میں فلسطینی سرحد کے دورے سے یہ اعلان کیا ہے کہ حشد شعبی علاقائی گروہ ہے۔

حشد الشعبی پر دباؤ بڑھانا

امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ عراق اور شام میں اپنی فوج کو باقی رکھے گا، تاکہ داعش دوبارہ طاقت حاصل نہ کر سکے، لیکن حشد شعبی نے اس بات کی مخالفت کی ہے، اس لیے اب امریکہ حشد شعبی کے کمانڈر کو دہشت گرد افراد کی لسٹ میں شامل کرے گا۔