ایران شام میں مستقل فوجی اڈوں کا قیام چاہتا ہے، نتین یاہو

اسرائیلی وزیراعظم نے اسلامی جمہوریہ ایران پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تہران شام میں مستقل طور پر فوجی اڈے بنا رہا ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی وزیراعظم نے امریکہ میں یہودی لابی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تہران شام میں مستقل طور پر فوجی اڈے بنا رہا ہے جو پورے خطے کے لئے خطرناک ہیں۔

یاہو نے مزید کہا کہ ایران خطے میں دشمنانہ پالیسی پر گامزن ہے اور ایک طاقتور سلطنت بنانے کی کوشش کررہا ہے۔

صہیونی وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ خطے کے اکثر ممالک کے ساتھ ان کے اچھے تعلقات ہیں۔

نیتن یاہو نے صہیونی لابی کے ''ایپک'' نامی  اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ صدر ٹرمپ نے بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دے کر تاریخ رقم کی ہے۔

انہوں نے ایران پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایران دنیا بھر میں شرپسندوں کی حمایت کرتا ہے جن ممالک کے اسرائیل کے ساتھ اچھے تعلقات نہیں ہیں، انہیں بہت زیادہ نقصانات کا متحمل ہونا پڑے گا۔ اگر کسی ملک نے اسرائیل پر پابندی عائد کی تو اسرائیل بھی اس ملک کے خلاف ہر قسم کی پابندیاں عائد کرے گا۔

اسرائیلی وزیراعظم نے بین الاقوامی برادری سے کہا کہ "میں نے بارہا کہا ہے کہ ایران کے خلاف پابندیوں میں نرمی کرنے سے اس ملک کی دشمنانہ پالیسوں میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں آئے گی بلکہ ایران خطے میں بادشاہت قائم کرنے کی مزید کوشش کرے گا۔"

نیتن یاہو نے کہا کہ ایران شام میں مستقل فوجی اڈے بنانا چاہتا ہے تاکہ انہیں اسرائیل پر حملہ کرنے کے لئے آسانی ہو لیکن ہم ایران کو ایسا نہیں کرنے دیں گے۔

اسرائیلی وزیراعظم نے کہا: ایران کے متعلق صدر ٹرمپ کی پالیسی کو میں سلام پیش کرتا ہوں، اگر جوہری معاہدے میں جو کمی ہے اس کو برطرف نہ کیا گیا تو جوہری معاہدے کو کلعدم قرار دے کر ایران کے خلاف سخت پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

نیتن یاہو نے کہا: ہم آزادی کے لئے لڑنے والے ایرانیوں کی حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ امریکہ، اسرائیل اور استعماری طاقتیں ایران میں اسلامی نظام کے خلاف سالانہ کروڑوں ڈالر خرچ کرتے ہیں اور اس ملک کے عوام کو اسلامی نظام کے خلاف اکسانے کی انتھک کوششوں میں مصروف ہیں لیکن ہر بار انہیں شدید شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

خیال رہے کہ شام، عراق اور یمن میں استعماری طاقتوں کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کی بدترین شکست کے بعد اب اسرائیل سمیت فرعونی طاقتیں ذہنی تناؤ کا شکار ہیں۔