منشیات کیس: رانا ثناء اللہ کی ضمانت کی درخواست مسترد


منشیات کیس: رانا ثناء اللہ کی ضمانت کی درخواست مسترد

انسداد دہشتگردی عدالت نے انسداد منشیات کیس میں رانا ثناء اللہ کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت نے منشیات کیس رانا ثناءاللہ کی درخواست ضمانت پرفیصلہ سنا دیا۔ جسٹس شاکر حسن نے محفوظ فیصلہ پڑھ کر سنایا۔ عدالتی فیصلہ آنے کے بعد رانا ثناء اللہ کو جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔

رانا ثناء اللہ کی ضمانت کی درخواست پر سماعت آج انسداد دہشتگردی عدالت میں ہوئی۔ جسٹس شاکر حسن نے درخواست کی سماعت کی۔ عدالتی کارروائی شروع ہونے پرفاضل جج نے وکیل اے این ایف نے استفسار کیا کہ کیا رانا ثناء اللہ کے کیس کا تمام ریکارڈ مکمل ہو چکا ہے؟وکیل اے این ایف نے عدالت کو بتایا کہ رانا ثناء اللہ کے کیس کا تما م ریکارڈ مکمل ہو چکا ہے۔

رانا ثناء اللہ کے وکیل فرہاد علی شاہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اے این ایف نے موقع پرکوئی کارروائی نہیں بلکہ آفس پہنچ کر جھوٹی ایف آئی آر درج کی گئی ہے جبکہ رانا ثناء اللہ کے سٹاف کے پانچ ممبران کی درخواست ضمانت منظور ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیف سٹی کے کیمروں نے ہمارے موقف کو درست ثابت کیا ہے۔ سیف سٹی کی فوٹیجز کے مطابق رانا ثنااللہ کی گاڑی تین بج کر چونتیس منٹ پر کینال روڈ پرپہنچی۔ عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

آج جسٹس شاکر حسن نے محفوظ فیصلہ پڑھ کر سنایا جس میں ملزم رانا ثناءاللہ کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی گئی ہے۔  عدالتی فیصلہ آنے کے بعد رانا ثناء اللہ کو جیل منتقل کر دیا گیا۔

یاد رہے کہ اے این ایف حکام کے مطابقیاد رہے کہ مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر اور رکن قومی اسمبلی رانا ثناء اللہ کے 70 ارب کے مبینہ غیر قانونی اثاثوں کی بھی نشاہدہی ہوچکی ہے۔

واضح رہے کہ اے این ایف حکام نے رانا ثناء اللہ کے خلاف عدالت میں چالان بھی جمع کروا دیا ہے جس کے مطابق تفتیش میں ن لیگی رہنما کو قصور وار قرار دیا گیا ہے جبکہ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مخبر کی اطلاع پر ان کی گاڑی کو مانیٹر کیا گیا اور ان کو گرفتار کرنے کے لیے ڈپٹی ڈائریکٹر کی سربراہی میں 20 پولیس افسران اور اہلکار تھے۔

ملزم کو جب روکا گیا تو گاڑی کی پچھلی سیٹ پر بیٹھے تھے۔ رانا ثناء اللہ نے پوچھنے پر پیچھے رکھے سوٹ کیس کی نشاندہی کی۔ سوٹ کیس کی پلاسٹک شیٹ توڑ کر ہیروئن کا پیکٹ نکالا گیا جس کا وزن 21.5 کلوگرام تھا۔ اے این ایف دفتر پہنچ کر بند لفافے کا وزن کیا گیا تو 15کلو تھا۔ چالان میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ رانا ثناء اللہ سے 9 ایم ایم کی ایک پستول بھی برآمد ہوئی۔

خیال رہے کہ رانا ثناء اللہ پر منشیات اسمگلنگ کے علاوہ قتل، منی لانڈرنگ اور کالعدم تنظیموں سے رابطے کے بھی الزامات ہیں۔

 

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری