امریکی مخالفت کے باوجود روس اور ترکی کے دفاعی تعلقات
امریکی مخالفت کے باوجود روس کے جدید ایس 400 میزائل ڈیفنس سسٹم کی ایک کھیپ ترکی پہنچ گئی۔
خبررساں ادارے تسنیم نے ترک وزارت دفاع کے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ مال بردار جہاز جمعہ کے روز دارالحکومت انقرا کے ایک ائیربیس پہنچا۔
بین الاقوامی میڈیا رپوٹس کے مطابق ترکی کا میزائل سسٹم کا حصول امریکا کی ناراضگی میں اضافہ کرے گا کیونکہ امریکا نے ترکی کو ایس 400اینٹی ائیرکرافٹ ڈیفنس سسٹم اور امریکی ایف 35لڑاکا طیارے لینے سے خبردار کیا تھا۔
ترکی اور امریکا نیٹو کے اتحادی ہیں لیکن ترکی روس کے ساتھ اپنی تقریبی تعلقات استوار کررہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترکی نے 100امریکی ایف 35 جنگی طیارے خریدنے کا معاہدہ کر رکھا ہے اور ساتھ ہی ایف5 3پروگرام میں بھاری سرمایہ کاری بھی کی ہے۔
ترک کمپنیاں جہازوں کے 937پارٹس تیار کرتی ہیں۔ ترکی نے 2.5بلین ڈالر میں روس کا جدید ایس 400ائیر ڈیفنس سسٹم خریدا ہے اور اپنی افواج کو تربیت کے لیے روس بھی بھیجا ہے۔
امریکی دفاعی حکام نے روس کے ایس 400ائیر ڈیفنس سسٹم کو خطے میں نیٹو کے وسیع ائیرڈیفنس سسٹم کے مقابلے میں ناسازگار قرار دیاہے۔امریکی حکام نے کہا وہ نہیں چاہتے تھے کہ ایف 35طیارے ایس 400سسٹم کے قریب ہوں کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ اس سے روسی ماہرین ایف 35 کی کمزوریاں جاننے کے قابل ہوجائیں گے۔امریکی حکام نے خبردار کیا کہ اگر ایس 400کی ڈیل آگے بڑھی تو وہ ترکی کو ایف 35کے پروگرام سے باہر کردے گا اور اس پر اقتصادی پابندیاں بھی عائد کی جاسکتی ہیں۔
ترکی کا موقف ہے کہ دونوں میزائل سسٹم مختلف مقامات پر ہوں گے اور یہ کہ امریکا نے متبادل میزائل ڈیفنس شیلڈ کی پیشکش میں سستی برتی۔
دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوان نے امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات کے بعد کہا کہ انہیں یقین ہے امریکا ترکی پر پابندیاں عائد نہیں کرے گا۔
یاد رہے کہ چد روز قبل روس کے جدید ریسکیو ہیلی کاپٹرز ترکی پہنچنے پر ترک امریکی تعلقات میں ایک تناؤ آ گیا اور امریکا نے نالاں ہو کر ترکی سے ایف -35 طیاروں کی ڈیل ہی ختم کردی تھی۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ روس کے جدید ایس 400میزائل ڈیفنس سسٹم کی کھیپ ترکی پہنچنے پر امریکا کا ردعمل کیا ہوتا ہے؟؟