بھارت میں اقیلتوں پر پر تشدد حملوں میں اضافہ
بھارت میں اقلیتی جماعتوں خصوصا مسلمانوں پر ہونے والے پر تشدد حملوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق بھارت نگری میں اندھیر نگری ہے جہاں تمام اقلیتیں عموما اور مسلمان خصوصا انتہائی غیر محفوظ ہیں۔ تاہم کچھ عرصے سے بھارت میں اقلیتی جماعتوں خصوصا مسلمانوں پر ہونے والے پر تشدد حملوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس حوالے سے پولیس انتظامیہ اور حکومتی عناصر کی مجرمانہ خاموشی بھی لمحہ فکریہ ہے۔
جنونی ہندوؤں نے تازہ واقعہ میں ایک مدرسے کے بچوں کو ہندوآنہ نعرہ جے شری رام لگانے پہ مجبور کیا اور انکار کرنے پر تشدد کا نشانہ بنایا۔
اسی طرح ایک تازہ واقعہ میں انتہا پسند جنونی ہندوؤں نے مسلمان استاد اورعالم دین کو دھمکی دی ہے کہ اگر انہیں بھارت میں رہنا ہے تو ہندوآنہ نعرہ ’جے شری رام‘ لگانا ہوگا۔ متعصب شرپسندوں نے مسلمان عالم دین کی ہندوآنہ نعرہ نہ لگانے پر بہیمانہ انداز میں پٹائی کی اور انہیں دھمکی دی کہ وہ اپنے چہرہ سے داڑھی کو بھی صاف کردیں۔
میرٹھ کے علاقے مظفر نگر ہائی وے سے گزرنے والے مولانا املاق الرحمان کو دس لڑکوں کے ایک گروپ نے پکڑ کرپہلے بدتمیزی کی اور پھر انہیں حکم دیا کہ وہ ہندوآنہ نعرہ جے شری رام لگائیں۔
مولانا املاق الرحمان جو اپنے گھر جارہے تھے، نے جب ہندوآنہ نعرہ لگانے سے انکار کیا تو جنونی انتہا پسند ہندوؤں نے پہلے انہیں مارا پیٹا، پہنی ہوئی ٹوپی اتار کر پھینک دی اور سنت مبارک کی توہین کرتے ہوئے دھمکی دی کہ آئندہ جب وہ یہاں ہائی سے گزریں تو اس وقت تک سنت مبارک صاف کراچکے ہوں۔
واضح رہے کہ چند روز قبل اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو آگاہ کیا گیا ہے کہ گزشتہ چند مہینوں کے دوران انتہا پسند ہندووں کی طرف سے بھارت میں مسلمانوں پر حملوں کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو جنیوا میں اسکے 41ویں اجلاس کے دوران اس بات سے بھی آگاہ کیا گیا کہ ہندو انتہا پسند بھارت بھر میں گائے کے تحفظ کے نام پر مسلمانوں اور دلتوں کو بےدریغ قتل کر رہے ہیں۔
سینٹر فار افریقہ ڈیولپمنٹ اینڈ پراگراس کے پال کمار نے کہا کہ ماضی قریب میں کم از کم دس مسلمانوں کو مارا پیٹا گیا اور ان بڑھتے ہوئے حملوں کے باعث مسلمانوں کے اندر عدم تحفظ کا احساس بڑھ رہا ہے اور مذہبی تناؤ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی قریب میں کم از کم دس مسلمانوں کو مارا پیٹا گیا اور ان بڑھتے ہوئے حملوں کے باعث مسلمانوں کے اندر عدم تحفظ کا احساس بڑھ رہا ہے اور مذہبی تناؤ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قریباً دو ہفتہ قبل جاڑکھنڈ میں ایک چوبیس سالہ مسلمان تبریز انصاری کو ہندو انتہا پسندوں نے ”جے شری رام “ کا نعرہ نہ لگائے پر گھنٹوں مارا پیٹا اور بالآخر ان کی جان چلی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ہندو انتہا پسند کھل عام پھر رہے ہیں اور کوئی انہیں روکنے والا نہیں اور بھارتی ریاست اقلیتوں پر ہونے والے حملوں پر بالکل خاموش ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالے کہ اپنے آئین میں درج اصول و ضوابط پر عمل درآمد کرے۔
دوسری جانب بھارت میں انسانی حقوق کی خراب صورتحال کی لندن میں بل بورڈز پر عکاسی کر دی گئی۔
ذرائع کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ بھارتی حکومت اقلیتیوں کا قتل عام پر تشدد کے واقعات روکے انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں سکھوں دلتوں پر تشدد قتل کے واقعات روکے جائیں بھارت میں اقلیتوں کا تحفظ کیا جائے بل بورڈز بلند عمارتوں اور شاہراہوں کے کنارے پر لگائے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ بھارت میں تسلسل کے ساتھ ہجومی تشدد (موب لنچنگ) کے واقعات رونما ہورہے ہیں جس میں اقلیتوں کو بالعموم اور مسلمانوں کو بالخصوص بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انسانیت سوز تشدد کے نتیجے میں مسلمانوں کی اموات بھی ہوچکی ہیں لیکن تاحال بھارتی حکومت و انتظامیہ کی جانب سے اس کو روکنے کے لیے خاطرخواہ اقدمات نہیں اٹھائے گئے ہیں۔