منشیات سمگلنگ کیس: رانا ثناءاللہ کے جوڈیشنل ریمانڈ میں توسیح
مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناءاللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کردی گئی ہے۔
خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق اے این ایف نے منشیات کیس میں گرفتار ن لیگ پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ اور ان کے ساتھیوں کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کردیا۔
عدالت میں سماعت کے دوران وکیل صفائی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے سماعت پر چالان پیش کرنے کا حکم دیا، عدالتی حکم کے باوجود چالان پیش نہیں کیا گیا۔
وکیل صفائی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت میں کیس کی فائل تک نہیں لائی گئی، پولیس کیس کی فائل کیوں نہیں پیش کرنا چاہتی۔ عدالتی حکم پرسرکاری وکیل نے ابتدائی تفتیشی رپورٹ پیش کردی۔
رانا ثناء اللہ کے وکیل نے کہا کہ یہ کیس سیاسی انتقام کا ہے۔
بعدازاں عدالت نے مسلم لیگ ن کے گرفتار رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میںن 14 دن کی توسیع کرتے ہوئے 3 دن میں عبوری چالان پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے ملزموں کو 29جولائی کودوبارہ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
یاد رہے کہ یکم جولائی کو یوں تو مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر اور رکن قومی اسمبلی رانا ثناء اللہ کو منشیات اسمگلنگ جیسے سنگین معاملے میں گرفتار کیا گیا ہے تاہم اس گرفتاری کے بعد وزیر اطلاعات پنجاب صمصام بخاری نے معاملہ منشیات برآمدگی سے بھی سنگین بنا دیا۔ ان کا دعوی ہے کہ رانا ثناء اللہ کے خلاف کالعدم تنظیموں تک پیسے پہنچانے کے ثبوت ہیں۔
ابھی وزیر اطلاعات پنجاب کے بیان کی بازگشت تھمی نہ تھی کہ مقتول گورنر پنجاب سلمان تاثیر کی صاحب زادی نے واشگاف الفاظ میں رانا ثناء اللہ کو اپنے والد کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرا دیا اور ساتھ ہی پنجاب پولیس کے سابق اہلکار فرخ وحید کا ویڈیو بیان بھی منظر عام پر آ گیا۔ پنجاب پولیس کے سابق ایس ایح او نے اپنے ویڈیو بیان میں دعوی کیا ہے کہ ان کے پاس رانا ثناء اللہ کے خلاف قتل کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔