پاکستانی حکام کے امریکی دوروں سے دہشتگردی کا تعلق، تہلکہ خیز انکشاف


پاکستانی حکام کے امریکی دوروں سے دہشتگردی کا تعلق، تہلکہ خیز انکشاف

جب بھی کسی پاکستانی وزیر اعظم یا سربراہ مملکت نے امریکہ کا دورہ کیا ہے ملک میں دہشتگردی کا واقعہ ہوا ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق سینئر صحافی اور تجزیہ نگار حبیب اکرم پچھلے 11 سال کا تجزیہ کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ 2008 سے اب تک جب بھی کسی سربراہ مملکت نے امریکہ کا دورہ کیا ہے ملک میں دھماکا یا دہشتگردی کا واقعہ ہوا ہے۔

اپنی رپورٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ستمبر 2008 میں آصف علی زرداری صدر بنے تھے اور امریکہ جانیوالے تھے کہ اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل میں بہت بڑا دھماکا ہوا جسے اسلام آباد کیلئے نائن الیون کہا جاسکتا ہے۔
اسی طرح ستمبر 2009 میں صدر آصف زرداری امریکہ جا رہے تھے تو کوہاٹ میں دھماکا ہوگیا۔
جنوری 2011 میں صدر زرداری امریکا کے دورے پر تھے کہ بنوں میں دھماکا ہوگیا اور 20 افراد جاں بحق ہوگئے نیز کراچی میں 22 افراد کی ٹارگٹ کلنگ ہوئی۔
جبکہ مارچ 2012 میں یوسف رضا گیلانی کے دورہ امریکہ سے قبل سلالہ پوسٹ پر حملہ ہوا جم میں 24 جوان شہید ہوگئے۔
اکتوبر 2013 میں نواز شریف امریکہ کے دورے پر روانہ ہو رہے تھے کہ 4 دن پہلے ڈی آئی خان میں دھماکا ہوگیا اور 8 افراد شہید ہوگئے۔
20 اکتوبر 2015 کو نواز شریف کی روانگی کے روز کوئٹہ میں دھماکا ہوا اور 11 افراد شہید ہوگئے۔
الغرض جب بھی پاکستان امریکا کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہے دشمن پاکستان پر وار کر دیتا ہے جس کا مقصد دنیا کے سامنے پاکستان کو ایک غیر مستحکم ملک ثابت کرنے کی کوشش کرنا ہے۔

تجزیہ نگار حبیب اکرم نے حالیہ دہشتگردی کے واقعے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈی آئی خان میں ہونے والے افسوس ناک واقعہ کو معمولی دہشتگردی نہیں سمجھنا چاہئے، یہ ایک خاص پیٹرن ہے جس کے تحت یہ واقعہ ہوا ہے۔ یقینا دشمن پاکستان کو ایک غیر محفوظ ملک ثابت کر کے عالمی سطح پر تنہا کرنا چاہتا ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری