پاک بھارت تجارتی تعلقات ختم، سفارتی تعلقات محدود، فوج الرٹ
بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے پر پاکستان نے بھارت سے دو طرفہ تجارت معطل اور سفارتی تعلقات محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
خبررساں ادارے تسنیم کے مطابقزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وزیرخارجہ، وزیردفاع، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ایئرچیف، نیول چیف سمیت ڈی جی آئی ایس آئی اور دیگر نے شرکت کی، اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے کے اقدام کے بعد پیدا ہونے والی غیر معمولی صورتحال پر غور کیا گیا جب کہ اس سلسلے میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کی گئی تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
تین گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں سے متعلق اعلامیہ جاری کردیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ بھارت سے ہر قسم کی تجارت فوری طور پر معطل اور سفارتی تعلقات محدود کیے جائیں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا بھارت یہ کھیل اور آگے لے کر گیا تومستقبل میں نقصان کے ذمہ دارہم نہیں ہوں گے، دنیا کو کردارادا کرناہوگا، بھارتی اقدام سےامن کو خطرہ ہے، روایتی جنگ بھی ہوسکتی ہے، بھارت نے کچھ کیا تو ہم بھر پور جواب دیں گے۔
اس سے قبل آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت کور کمانڈر کانفرنس میں طے کیا گیا تھا کہ پاک فوج ہر حال میں کشمیریوں کے ساتھ کھڑی رہے گی، اجلاس میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر باجوہ کا کہنا تھا کہ پاک فوج کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے اور ہم ہر طرح کے حالات کے لیے تیار ہیں، وطن کے دفاع کے لیے ہر حد تک جائیں گے اور پاک فوج کشمیریوں کا جدوجہد کے اختتام تک ساتھ دے گی۔
دوسری جانب کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لئے پاک فوج کو الرٹ رہنے کی تاکید کی گئی ہے۔
اعلامیے کے متن میں درج ہے کہ پاکستان میں 14 اگست کو کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور 15 اگست کو یوم سیاہ منایا جائے گا۔
خیال رہے کہ وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر ردعمل کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے جس میں وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی احمر بلال صوفی، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، اٹارنی جنرل، سیکرٹری خارجہ، آئی ایس آئی، ملٹری آپریشنز اور آئی ایس پی آر کے ڈی جیز شامل ہیں۔