مقبوضہ کشمیر میں سسکتی بلکتی زندگی؛ کرفیو کا 13 واں روز
مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 13ویں روز بھی کرفیو نافذ ہے جس کی وجہ سے بیماروں کی ادویات ختم اور گھروں میں فاقوں کی نوبت آچکی ہے۔
خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ وادی میں کرفیو کو آج 13 روز ہو گئے ہیں۔ وادی میں مکمل لاک ڈاون کی وجہ سے گھروں میں اشیاء خورد و نوش ختم ہو چکی ہیں جبکہ بیمار اور بزرگ حضرات ادوایت لینے سے قاصر ہیں۔
کشمیر کی وادی میں زندگی سسک رہی ہے، بلک رہی ہے اور سنسان سڑکوں پر ہر جگہ بھارتی فوجی تعینات ہیں جب کہ کاروبار زندگی بند اور موبائل فون، لینڈ لائن اور انٹرنیٹ سروس تاحال معطل ہے۔
کشمیری عوام گھروں میں محصور ہیں جب کہ اسکول، کالجز اور جامعات مکمل طور پر بند ہونے سے بچوں کا مستقبل بھی داؤ پر لگ گیا ہے۔
اسی طرح مقامی انتظامیہ نے کارگل میں بھی دفعہ 144 نافذ کر دی، وہاں بھی مواصلات کے تمام ذرائع معطل ہیں جس کے باعث علاقے کابیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے جبکہ انٹرنیٹ کی بندش کے باعث اخبارات 4 اگست سے اپ ڈیٹ نہیں ہو سکے۔
دوسری جانب مودی سرکار دنیا کو یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ کشمیر میں سب ٹھیک ہے اور آرٹیکل 37 کا خاتمہ بھی کشمیریوں ہی کی بھلائی کے لئے کیا گیا ہے۔
درحقیقت، بھارت نے کشمیریوں کی زندگی حرام کر رکھی ہے۔ 13 دن سے فاقہ کش کشمیری کرفیو کے نام پر گھروں میں قید ہیں اور فقط ایک ہفتے کے دوران وادی میں اس قدر گرفتاریاں کی گئی ہیں کہ مقبوضہ کشمیر کی جیلیں تک بھر گئی ہیں۔