تمباکو نوشی کورونا کے خطرات سے بچاتی نہیں بڑھاتی ہے، ماہرین


تمباکو نوشی کورونا کے خطرات سے بچاتی نہیں بڑھاتی ہے، ماہرین

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ تمباکونوشی کوروناوائس کے خطرات بڑھاتی ہے

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، ایک نئی تحقیق میں ان بڑھتے ہوئے شواہد سے اختلاف کیا گیا ہے جس میں کہا جارہا تھا کہ تمباکو نوشی یا اسموکنگ کورونا وائرس کے خطرات کو کم کرتی ہے۔

نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سگریٹ نوشی کورونا وائرس کے لاحق ہونے کے خطرات کو بڑھاتی ہے۔ امپریل کالج لندن، کنگز کالج لندن اور زوئے (کورونا وائرس کی علامات کو ٹریکنگ کرنے والے ایپ ڈیولپرز) نے 24 لاکھ برطانوی شہریوں کا تجزیہ کیا۔

ان میں سے گیارہ فیصد سیگریٹ نوشی کرتے تھے۔ یہ تمام شرکا کووڈ سمپٹم اسٹڈی  ایپ کے استعمال کنندہ تھے، یہ ایپ ان سے پابندی سے پوچھتا رہا کہ وہ اپنی صحت سے متعلق رپورٹ کرتے رہیں، اور کیا ان میں کورونا وائرس کی کوئی علامات موجود ہیں۔

اسکا مقصد یہ بھی تھا کہ برطانیہ میں اس وبا کے پھیلنے کی ایک واضح تصویر کی تشکیل میں مدد فراہم کی جاسکے۔ موجودہ تمباکونوشی کرنے ولے 14فیصد افراد میں زیادہ امکان پایا گیا کہ وہ وبا کے لاحق ہونے کے علامات کی رپورٹ کرینگے، جیسا کہ کورونا وائرس کی تشخیص میں بتایا جاتا ہے یعنی مسلسل کھانسی اور بہت زیادہ جسمانی درجہ حرارت وغیرہ اس کی علامات میں سے ہیں۔

ان افراد میں دیگر علامات جیسے کہ ڈائریا، بھوک کی کمی اور اضطرابی ذہنی کیفیت اور چڑچڑاپن کے پچاس فیصد زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ مزید پتہ چلا کہ موجودہ تمباکو نوشی کرنے والوں کا جب ٹیسٹ کیا گیا تو ان میں دگنی تعداد میں پوزیٹو شامل تھے اور امکان ظاہر ہوا کہ انھیں کووڈ 19کی وجہ سے اسپتال منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔

تحقیق کاروں نے مزید کہا کہ تمباکو نوشی کرنے والوں میں دیگر وائرس لاحق ہونے کے خطرات بھی زیادہ ہوتے ہیں اسکی وجہ یہ ہے کہ یہ بار بار اپنے منہ کو چھوتے ہیں اور خطرناک کیمیکلز انکی سانس کے ساتھ جسم میں داخل ہوجاتے ہیں۔

گو کہ کافی شواہد اس طرح کے ملے کہ انھیں کورونا لاحق ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں، لیکن اگر انھیں کورونا وائرس لاحق ہوجائے تو پھر یہ انکے لیے کافی خطرناک ہوسکتا ہے۔

 دنیا بھر کے محققین نے اسپتالوں میں داخل تمباکو نوشی کرنے والے کورونا وائرس کے مریضوں میں بہت کم ایسے افراد دریافت کیے جنکے بارے میں کہا جاسکے یہ محفوظ ہیں۔

 لیکن اس ڈیٹا میں کافی نقائص موجود تھے، کیونکہ ڈاکٹرز کو عموماً بہت کم ہی یہ پتہ چلتا ہے کہ کوئی شخص کورونا وائرس سے بری طرح بیمار شخص کیا تمباکو نوشی کرتا ہے یا نہیں۔

 

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری