ایل او سی خلاف ورزی پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنرکی طلبی، احتجاجی مراسلہ تھما دیا
پاکستان دفتر خارجہ نے گزشتہ روز ایل او سی معاہدے کی خلاف ورزی کرنے اور شہریوں کو نشانہ بنانے پربھارتی ڈپٹی ہائی کمشنرکو طلب کر کے احتجاجی مراسلہ تھما دیا۔
خبررساں ادارے تسنیہم کے مطابق بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفترخارجہ طلب کرکے بھارتی فوج کی فائرنگ سے بچی سمیت 2 افراد کی شہادت پر شدید احتجاج کیا۔
دفترخارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ روز بھارتی فوج کی فائرنگ سے 2 افراد کی شہادت پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفترخارجہ بلاکر شدید احتجاج کیا گیا۔
ڈی جی ساوٴتھ ایشیا و سارک ڈاکٹر محمد فیصل نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو نہ صرف دفترخارجہ بلا کر احتجاج کیا بلکہ احتجاجی مراسلہ بھی دیا گیا۔
احتجاجی مراسلے میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی فوج تسلسل کے ساتھ ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کررہی ہے۔
حتی گزشتہ روز بھی بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول کے نیکرون سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں45 سالہ عبدالجلیل اور3 سالہ بچی نوشین شہید، 4 افراد زخمی اور 3 گھر بھی تباہ ہوگئے۔
ڈی جی ساوٴتھ ایشا و سارک ڈاکٹر محمد فیصل نے مراسلے میں کہا ہے کہ بھارتی کی طرف سے 2017 سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی ہے اور اس دوران بھارت کی جانب سے 1 ہزار 974 بار سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی اور تسلسل سے شہری آبادی کو بھاری اسلحے سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔
مراسلے میں تنبیہ کی گئی ہے کہ جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بنانا انسانی عظمت، بین الاقوامی انسانی حقوق قوانین کی خلاف ورزی ہے، اور بھارت کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزی علاقائی امن و سلامتی کے لئے خطرہ ہے۔