پاکستان میں اسلامی بینکاری عالمی ترقی سے مطابقت رکھتی ہے، مشیر خزانہ


پاکستان میں اسلامی بینکاری عالمی ترقی سے مطابقت رکھتی ہے، مشیر خزانہ

مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اسلامی بینکاری تیزی سے فروغ پارہی ہے اور اس شعبے میں عالمی ترقی سے مطابقت رکھتی ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، استنبول میں اسلامک اکنامکس اینڈ فنانس پر بین الاقوامی کانفرنس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے حفیظ شیخ نے ترقی پذیر ممالک پر زور دیا کہ وہ عالمی مالیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اسلامی بینکاری کی طرف رجوع اور اس سے استفادہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اسلامی بینکاری تیزی سے فروغ حاصل کر رہی ہے اور اس شعبے میں عالمی ترقی سے مطابقت رکھتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی اسلامی بینکاری صنعت کی مالیت 20 کھرب ڈالر سے زائد ہے اور 60 ممالک میں اسلامی بینکاری کے اداروں کی 1400 شاخیں ہیں۔
حالیہ دنوں میں پیش کیے گئے آئندہ مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے مشیر خزانہ نے کہا کہ نئے سال کے وفاقی بجٹ میں حکومت نے مشکل فیصلے کیے ہیں، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہ کرنا ایک مشکل فیصلہ ہے لیکن یہ وقت کا تقاضا تھا۔
انہوں نے کہا کہ وفاق کے پاس محدود وسائل ہیں اور مسائل کے باوجود نئے مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا، بجٹ میں 1623 ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی کی شرح ختم کردی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا کی صورتحال غیر یقینی ہے، اگر اس کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے تو اس صورت میں حکومت اہم اہداف کا دوبارہ جائزہ لے گی۔
اخراجات میں کمی سے متعلق حفیظ شیخ نے کہا کہ یہ عمل سب کے لیے ہے، صدر و وزیر اعظم ہاؤس کے اخراجات میں بھی کمی لائی گئی، پہلی پارپبلک فنانس منیجمنٹ ایکٹ کو بجٹ کا حصہ بنا دیا ہے، اسٹیٹ بینک کو خود مختاری دی جبکہ حکومت مانیٹری پالیسی کمیٹی پر بھی اثر انداز نہیں ہو رہی۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس نے پوری دنیا کو لپیٹ میں لے لیا ہے اور عالمی سطح پر مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں 3 سے 4 فیصد کمی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری جی ڈی پی میں تقریباً 3 فیصد کمی ہوئی ہے، ہماری برآمدات اور ترسیلات زر بھی متاثر ہوئی ہیں جبکہ مینوفیکچرنگ اور دیگر شعبے بھی متاثر ہیں۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے کورونا ریلیف فنڈ قائم کیا ہے اور اس مشکل وقت میں مدد کے لیے ایک کروڑ 60 لاکھ خاندانوں کو نقد رقم فراہم کی۔
انہوں نے پاک ۔ ترک تعلقات کے حوالے سے کہا کہ دونوں ملکوں کے نہایت دوستانہ اور خوشگوار تعلقات ہیں، یہ تعلقات سیاست، تجارت، کاروبار اور ہمارے عوام کی باہمی محبت سے جڑے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم باہمی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے تجارتی تعلقات کو فروغ دینے اور اپنی معیشتوں کو تقویت دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

 

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری