سعودی عرب اور اسرائیل، ایران کے خلاف باہمی انٹیلی جنس تعاون میں مصروف ہیں
سابق شامی وزیر اطلاعات نے سعودی عرب اور اسرائیلی حکمرانوں کی حالیہ ملاقاتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ "ریاض" اور "تل ابیب" دہشت گردوں کی حمایت اور ایران کے خلاف ایک دوسرے سے انٹیلی جنس تعاون میں مصروف ہیں۔
تسنیم نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سابق شامی وزیر اطلاعات اور سعودی عرب کے لئے سابق سفیر ''مہدی دخل اللہ'' نے تسنیم نیوز ایجنسی کے نمائندے کے ساتھ انٹرویو میں حالیہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں حکومتوں کے درمیان روبط کا آغاز کئی مرحلوں میں ہوا جو کہ اب گستاخی کے آخری مراحل میں پہنچ چکے ہیں۔
انہوں نے کہا: سعودی عرب کا کردار واضح ہوچکا ہے، اب عرب دنیا اور سعودی قوم پر منحصر ہے کہ کس طرح اس مسئلے سے نمٹتے ہیں۔
سعودی عرب کے حکمرانوں کا حالیہ تل ابیب کے دورے کے بارے میں''دخل اللہ'' نے کہا: سعودی عرب نے فلسطینیوں کی خواہشات کو نظر انداز کرتے ہوئے اسرائیل کی آواز پر لبیک کہا ہے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ امریکہ اور یورپ، نیتن یاہو پر فلسطینیوں کے ساتھ مذاکرات کے لئے دباو ڈال رہے تھے ایسے میں سعودیوں کا اسرائیل کے ساتھ سر جوڑ کر اور صیہونی حکومت کو گرین سیگنل دکھا کر فلسطینی عوام کی خواہشات کو سبوتاژ کیا ہے اور سعودی عرب اسرائیل پر فلسطین کے بارے میں کسی قسم کا دباؤ نہیں ڈال رہا ہے بلکہ اس کی حمایت پر تلا ہوا ہے۔
سابق شامی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے تعلقات چار مراحل سے گزرے ہیں:
1۔ پہلے مرحلے میں سعودی عرب نے لبنان کے المنار چینل کو سیٹلائٹ سے ہٹایا۔
2۔ حزب اللہ کو دہشتگرد تنظیم کہہ کر پابندی عائد کی۔ یاد رہے کہ حزب اللہ کو صرف سعودی عرب، اسرائیل اور امریکہ ہی دہشت گرد کہتے ہیں۔
3۔ "تیران" اور "الصنافیر" جزیروں کے سلسلے میں ڈیوڈ کمپ معاہدہ۔
4۔ دنیا بھر میں مختلف مقامات پر سعودیوں کا اسرائیل، امریکہ اور یورپی حکام سے کھلم کھلا ملاقاتیں۔
سابق شامی وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ دونوں حکومتوں کے درمیان حالیہ سعودی دورے سے تعلقات بڑھ گئے ہیں۔ یاد رہے کہ اس دورے میں سعودی عرب کی نمائندگی ''انور عشقی'' کررہے تھے جو افغانستان میں القاعدہ اور طالبان کے ساتھ رابطے اور امریکہ کے ساتھ تعلقات میں کافی شہرت رکھتے ہیں۔
دخل اللہ نے ایرانی مسلح افواج کے ڈپٹی کمانڈر "مسعود جزائری" کی گزشتہ روز کی گفتگو ''ریاض اور پیرس ایران میں دہشتگردی کروانے کی کوشش کررہے ہیں اور ممکنہ دہشت گردی کے ذمہ داران ریاض اور پیرس ہونگے''، کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایران میں کسی قسم کی کوئی دہشت گردی ہوئی تواس کا ذمہ دار قطعی طور پر اسرائیل اور سعودی عرب ہونگے۔
انہوں نے مزید کہا: اسلامی جمہوری ایران کو تمام منظرناموں پر نظر رکھتے ہوئے اس قسم کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
دخل اللہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل، سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان دہشت گردوں کی حمایت میں دیرینہ تعلقات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں، یہ تینوں ممالک اسلامی جمہوریہ ایران، شام اور دوسرے استقامت پسند ملکوں کے خلاف سازشوں میں سرگرم عمل ہیں۔