سعودی عرب ایران کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی کے درپے ہے


ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بیان کے ساتھ کہ سعودی عرب اپنی غیر ذمہ دارانہ بدعہدیوں اور تخریب کاری کو جاری رکھنے پر مصر ہے کہا ہے کہ ریاض حکومت ایران کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی کا خواہاں ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے پرس کانفرنس کے آغاز میں ہفتہ دفاع مقدس کی مبارکباد دی اور نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ایران اور کینیڈا کے وزرائے خارجہ کے در میان ملاقات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا: گزشتہ چند ماہ کے دوران دونوں ممالک نے تیسرے ملک میں ماہرین کی سطح کے مذاکرات منعقد کئے اور بالآخر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر وزرائے خارجہ نے ملاقات کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آگے بھی ماہریں کی سطح کے مذاکرات جاری رہیں گے اور اگر ہم سیاسی اور قانونی مسائل پر قابو پاسکیں تو پھر دو طرفہ تعلقات میں تبدیلی آسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کینیڈا میں لاکھوں ایرانیوں کے قیام کی وجہ سے اس ملک میں ایرانی کونسلیٹ کا ہونا ناگزیر ہو چکا ہے۔

ترجمان ایرانی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ ایران کی علاقائی پوزیشن کے پیش نظر، یہ موضوع کینیڈا کے لئے بھی اہم ہے۔

سعودی عرب ایران کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کی کشیدگی کے درپے ہے

قاسمی نے ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر ظریف کی مصری ہم منصب کے ساتھ ملاقات اور اس ملاقات پر سعودی عرب کے رد عمل کے بارے میں کہا کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے علاقائی معاملات پر ایران کے ساتھ رابطوں اور مشاورت کے فریم ورک کے اندر جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ملاقات کی ہے جو دونوں ممالک کے درمیان مزید تعلقات کے لئے بنیاد ہو سکتی ہے.

سعودی عرب اپنی غیر ذمہ دارانہ بدعہدیوں اور تخریب کاری کو جاری رکھنے پر مصر ہے اور سعودی عرب ہمسایہ ممالک کے ساتھ ایران کے تعلقات میں کشیدگی کا خواہاں ہے۔

جنگ بندی دہشتگردوں کے پنپنے کا سبب نہیں ہونا چاہئے

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے شام جنگ بندی پر ایران کی پوزیشن کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ایران کا موقف روز روشن کی طرح واضح ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ شام کا کوئی فوجی حل نہیں ہے جس کا واحد راستہ سیاسی حل کے لئے مذاکرات ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات کے آغاز کے لئے جنگ بندی کی ضرورت ہے اور پھر صلح تک پہنچنے کے لئے دہشت گردوں کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کی ضرورت ہے. صلح ایسے نہیں ہوسکتی کہ ابھی دہشت گرد سختی اور محاصرے میں ہیں جنگ بندی کرکے ان کو وقت دیا جائے کہ وہ اسلحہ خریدیں اور دوبارہ پنپنے لگیں۔

قاسمی نے کہا کہ بد قسمتی سے بعض طاقتیں جنگ بندی کے ذریعے سے دہشت گردوں کے لئے اصلحہ خریدنے کی کوششیںکر رہی ہیں۔ محسوس ہوتا ہے کہ شام تضادات کا ایک مجموعہ بن گیا ہے جہان بعض ملک خون ریزی اور قتل و عام کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔

وہ لوگ جو جنگی جرائم کی بات کر رہے ہیں ان کواپنی کارکردگی دیکھنی چاہئے

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے فرانسیسی حکام کے اس بیان پر کہ ایران اور روس شام میں جنگی جرائم میں شریک ہیں، کے جواب میں کہا کہ وہ لوگ جو جنگی جرائم کی بات کر رہے ہیں ان کو اپنی کارکردگی دیکھنی چاہئے۔ فرانس کو نہ صرف شام میں بلکہ گزشتہ دہائیوں کے دوران صدام کی حمایت سے لیکر دہشت گرد گروہوں کو پناہ دینے تک نظر پلٹ کر دیکھنا چاہئے۔

جوہری معاہدے میں بدعہدیوں پر ایران کی طرف سے دو ٹوک جواب

قاسمی نے جوہری معادے کے بارے میں اقوام متحدہ میں ہونے والے مذاکرات کے بارے میں بھی کہا کہ اس سلسلے میں جو کچھ کہنا چاہئے تھا، ایران کے صدر اور وزیر خارجہ نے نیو یارک میں کہ دیا ہے۔

ہم نے مقابل فریق کی بدعہدیوں اور رکاوٹوں کو جو تقریبا مکمل طور پر امریکہ کی جانب سے پیش آئی ہیں، مشترکہ کمیشن میں پیش کی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بدعہدیوں کے سلسلے میں ایران کی طرف سے دو ٹوک جواب دیا گیا ہے کہ ان کی بدعہدیوں کے مقابلے میں ہمارے پاس کئی راستے موجود ہیں جنہیں جب چاہیں استعمال کر سکتے ہیں۔