کشمیر بھارت کا حصہ ہے اور رہے گا، سشما سوراج
بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج نے کہا ہے کہ بھارت نے پاکستان سے دوستی کا ہاتھ بڑھایا لیکن جواب میں ہمیں پٹھان کوٹ اور اڑی جیسے واقعات ملے۔
خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق، نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج نے پاکستان کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنائے رکھا۔
بھارتی وزیر خارجہ کے مطابق، گزشتہ 2 سال کے دوران مودی حکومت نے پاکستان کے ساتھ جس طرح تعلقات کو استوار کیا اس سے پہلے کبھی اس طرح کے تعلقات استوار نہیں کئے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نریندری مودی نے اپنی حلف برداری کی تقریب میں پاکستانی ہم منصب کو مدعو کیا۔
عید کے موقع پر ہمسایہ ملک کے وزیراعظم کو مبارکباد کا پیغام بھجوایا اور ان کے دل کی سرجری پر نیک تمناؤں کا اظہار کیا گیا۔
انہوں نے یہ حوالہ بھی دیا کہ نریندر مودی کابل سے دہلی آتے ہوئے نوازشریف کی سالگرہ کے دن لاہور گئے تھے۔
بھارتی وزیر خارجہ مقبوضہ کشمیر میں قابض فوج کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم کا جواب دینے کے بجائے الٹا پاکستان پر الزامات لگاتی رہیں جب کہ سشما سوراج یہ بھی بھول گئیں کہ بھارتی فوج کے ہاتھوں اب تک 100 سے زائد کشمیری شہید اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں۔
سشما سوراج نے دنیا کی نظروں میں دھول جھونکنے کی کوشش کرتے ہوئے اڑی حملے کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دیا۔
بھارتی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی وزیراعظم نے جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب کے دوران بھارت میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق ہم پر بے بنیاد الزامات لگائے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور پاکستان جموں کشمیر کو بھارت سے علیحدہ کرنے کا خواب دیکھنا چھوڑ دے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے مذاکرات کے لئے کبھی کوئی شرط نہیں رکھی جب کہ انہوں نے پیشکش کی کہ پاکستان کے ساتھ کسی بھی شرط کے بغیر پٹھان کوٹ، بہادر علی اور اڑی حملے پر بات چیت کے لئے تیار ہیں۔
واضح رہے کہ حریت کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے بعد مقبوضہ کشمیر میں اٹھنے والی آزادی کی تازہ لہر کو دبانے کے لئے بھارت نے ظلم وبربریت کا بازار گرم کررکھا ہے اور اب تک قابض بھارتی فوج کی فائرنگ اور پرتشدد کاروائیوں کے نتیجے میں 108 بےگناہ کشمیری شہید اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جب کہ سیکڑوں کشمیری شہری بھارتی فوج کے چھرے والی بندوقوں کا نشانہ بن کر اپنی بینائی سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے محروم ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ بھارتی وزیرخارجہ کی 18 منٹ پر مشتمل تقریر بنیادی طور پر پاکستان اور وزیراعظم نواز شریف کے خطاب پر تنقید اور کشمیر پر بھارتی قبضے کے دفاع کی ناکام کوشش کے سوا کچھ نہ تھی۔