شام بحران کے حل کے لئے ایران کو چین اور روس کے وسیع تعاون کی ضرورت
روسی فوجی امور کے ماہر کا خیا ل ہے کہ شام بحران کے خاتمے کے لئے ماسکو اور بیجنگ مشرق وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ شام میں مشترکہ کارروائی شروع کریں اور سلسلے میں ایران کے ساتھ وسیع پیمانے میں تعاون کریں۔
خبر رساں ادارے تسنیم نے روس کی انٹرفیکس نیوز ایجنسی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ روسی فوجی امور کےماہر اور ریٹائرڈ کرنل لیوند ایوانچوف کو اس بات پہ یقین ہے کہ ماسکو اور واشنگٹن کا شام بحران کے حل کے لئے کسی معاہدے تک پہنچنا ناممکن ہے کیوںکہ دونوں ممالک کے مقاصد ایک دوسرے کے ساتھ تضاد رکھتے ہیں جو صرف فوجی جیت کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ روس کو سمجھنا چاہئے کہ ایک درمیانی راہ حل ناممکن ہے اور مغربی اھداف کی بنیاد پر شام بحران کے سیاسی حل کے لئے کوششیں روس کے مفاد میں نہیں ہیں کیوںکہ یہ معاملہ بشار الاسد کے حکومت سے برطرفی، معیشت کی تباہی اور شام کے سیاسی اور معاشرتی نظام کی بربادی پر ختم ہوگا اور یہ روس کے لئے کسی صورت مناسب نہیں ہے۔
روسی ماہر کے بقول، دوسری جانب شام بحران کے حل کے لئے ماسکو کی بشارالاسد کے اقتدار میں رہنے سمیت ملکی نظام کے برقرار رہنے کی منصوبہ بندی امریکہ کے لئے ناقابل قبول ہے۔
ایوانچوف کے خیال کے مطابق، شام بحران کے خاتمے کے لئے ضروری ہے کہ ماسکو اور چین مشرق وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ مشترکہ کارروائی شروع کریں اور وسیع پیمانے پر ایران کے ساتھ تعاون کریں۔
اس کے علاوہ، مصر اور دیگر مشرق وسطیٰ کے ممالک کو بھی اس سلسلے میں شامل کیا جانا چاہیے۔