جنگ کے دوران ایران کے لئے پاکستانی خواتین کے زیورات کے عطیے
ایرانی ذرائع ابلاغ اس ملک کے عوام کے سامنے پاکستان کا اصلی چہرہ پیش نہیںکرتا۔ پاکستان ایک جنگ زدہ، تنگدست اور پسماندہ ملک ہے جس میں آئے روز خود کش حملے اور قتل وغارت کےسوا کچھ نہیں ہوتا۔ لیکن پاکستان کے بارے میں کچھ حقائق ایسے ہیں جسے ہر ایرانی نہیں جانتا۔
تسنیم خبر رساں ادارہ: بعض پاکستانی مالی اعتبار سے نہایت کمزور ہیں۔ جب پاکستان ہندوستان سے الگ ہوا تو اقتصادی مشکلات میں گھرے ہوے ملک کے طور پر سامنے آیا۔
اگرچہ یہ سرزمین معدنیات کی دولت سے مالا مال ہے، پھر بھی اس ملک کے عوام غربت و تنگدستی سے دوچار تھے۔
پاکستان کے انہی نادار اور تنگدست لوگوں نے دنیا کے ہر ملک کے عوام سے بڑھ چڑھ کر ایران عراق جنگ کے دوران ایران کا ساتھ دیا اور کسی بھی قسم کی مالی اور اخلاقی مدد سے دریغ نہ کیا۔
ایرانی میڈیا غریب اور ضرورتمند پاکستانیوں کے احسانات بھول چکا ہے اور ایرانی قوم خاص طور پر نئی نسل کو اس کے بارے میں پتہ تک نہیں کہ مشکل گھڑی میں تنگدست ہمسایے نے ان کے لئے کیا کارنامے سر انجام دئے۔
جنگ کے دوران پاکستان کے اہم شہروں میں لوگوں نے خود سے ایران کے لئے امداد جمع کرنا شروع کردی۔ اس کے بارے میں نہ تو کوئی فلم بنائی گئی اور نہ ہی کوئی تصویر لی گئی، بس اللہ کی رضا کی خاطر ایمانی جذبے سے سرشار ہو کر ایران کی مدد میں کوشاں رہے۔
آج شاید کسی کو یقین ہی نہ آئے کہ مالی مشکلات میں گھری پاکستانی خواتین نے اپنے قیمیتی زیورات تک اتار کر انقلاب اسلامی کی کامیابی کی خاطر ایران کے لئے عطیے کئے ہیں۔
حتی کہ اقتصادی مسائل اور مشکلات کی شکار پاکستانی ماوں اور بہنوں نے اپنے کنگن بھی اتار کر ایران بھیجے ہیں، یہ کون باور کرسکتا ہے؟
پاکستانی مائیں اور بہنیں جوق درجوق امداد جمع کرنے والے مراکز میں آکر اپنی اپنی استطاعت کے مطابق کچھ نہ کچھ دے کرجاتی تھیں تاکہ انقلاب اسلامی کے بچاو میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔
یہاں تک کہ پاکستانی ایرانی محاذ جنگ پر لڑنے والے جوانوں کے لئے آموں کی پیٹیاں تک بھیجا کرتے تھے۔
ہاں یہ سب کچھ اب بھی پاکستانیوں کو یاد ہے جب ایران عراق جنگ کی بات ہوتی ہے تو کہتے ہیں ہمیں فخر ہے کہ ہم نے اپنی طاقت سے بڑھ کر ایرانی بھائیوں کی مدد کی اور انقلاب اسلامی یہ جنگ جیت کر فتح یاب ہوا، جس کی وجہ سے ہم بھی سرخرو ہوئے۔
پاکستانیوں نے عراق ایران جنگ کے دوران کئی مرتبہ پاکستان میں عراقی سفارتخانے پر حملے کئے۔ آئے دن عراقی سفارتخانے کے سامنے مظاہرے کئے جاتے اور مطالبہ کیا جاتا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران پر مسلط کی گئی جنگ کو ختم کیا جائے۔
عراقی سفارت خانے پر پتھروں کی بارش کی جاتی تھی اور روزانہ کے بنیاد پر سینکڑوں جوان جیل کے سلاخوں کے پیچھے اسی جرم میں سزا کاٹنے پر مجبور ہو جاتے۔ آج بھی آپ ان سے ایران کی حمایت کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو بڑی خوشی سے یہ قصے سناتے ہیں۔
پاکستان میں ایرانی شہر ''خرمشہر'' پرعراقی فورسز کے قبضے کی خبر آگ کی طرح پھیل جاتی ہے اور چند لمحوں کے اندر سینکڑوں پاکستانی جوان عراقی سفارتخانے میں داخل ہونے میں کامیاب ہوجاتے ہیں لیکن سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں کم سے کم 500 جوان گرفتار کر کے جیل بھیج دئیے جاتے ہیں۔ یہ لوگ آج بھی بڑے فخر سے کہتے ہیں کہ ہم امام خمینی (رہ) کے عشق اور ایران کی حمایت میں جیل گئے تھے۔
جب خرمشہر کی آزادی کی خبر سنی تو پاکستانیوں نے ایران سے بڑھ چڑھ کر خوشیاں منا کرچراغاں کیا اور مٹھائیاں تقسیم کیں۔
پاکستان کے بیشتر شہروں میں تین دن تک جشن منایا گیا کیونکہ ایران کی فتح کے لئے رکھے گئے روزوں کا نتیجہ جو سامنے آیا تھا۔
بہت سارے پاکستانی ایسے بھی تھے جو عشق انقلاب اسلامی میں گھر بار، قوم وقبیلہ، والدین، بیوی بچے سب کچھ چھوڑ کر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے عراق - ایران محاذ جنگ تک پہنچ گئے تھے۔ جن میں سے بہت سوں نے جام شہادت نوش فرمایا، بعض غازی کے درجے پر فائز ہوگئے جبکہ چند پاکستانی قیدی بن کر صدام کے جابر و ظالم فوجیوں کے ہاتھوں ظلم سہنے پر مجبور ہوگئے۔
اس کے اثرات کا آج بھی پاکستان کے بعض شہروں اور دیہاتوں میں مشاہدہ کیا جاسکتا ہے۔
پاکستانی عوام ایران کے لئے لڑی، زخم کھائے، بالآخر جنگ کا خاتمہ ہوا اور وہ اپنے اپنے گھروں کو واپس جا کر اپنی زندگیوں میں مصروف ہوگئے۔ کسی پر احسان جتایا اور نہ ہی اس کا تذکرہ کیا۔
تسنیم خبر رساں ادارہ ان محسنوں کی داستان فراموش نہیں ہونے دے گا۔ احسان مندوں کی داستان ہرگز فراموش نہیں ہونے دے گا۔
قارئین و صارفین کرام خصوصی دستاویزی رپورٹ "ایران، جان پاکستان" کی پہلی قسطیں مندرجہ ذیل لنکس پر کلک کرکے مشاہدہ کرسکتے ہیں:
«فرهنگ، سیاست، اسلامی جمہوریہ»/ خصوصی دستاویزی رپورٹ «ایران، جانِ پاکستان»ــ1 » ہمالیا کے کسی قھوہ خانے میں امام خمینی کی تصویر سے لیکر خرمشہر کی آزادی کےلئے روزوں کی منت تک.
خصوصی دستاویزی رپورٹ «ایران، جانِ پاکستان»ــ2 » ہم پاکستان میں بھی ایک "خمینی" چاہتے ہیں.
خصوصی دستاویزی رپورٹ «ایران، جانِ پاکستان»ــ3 » ایران کے ثقافتی انقلاب کے فروغ کا بوجھ ایک 22 سالہ پاکستانی کے کندھوں پر/ «سلحشور» پاکستان میں ایرانی ثقافت کے سپاہی.
خصوصی دستاویزی رپورٹ «ایران، جانِ پاکستان»-4»پاکستان کے مسلمان ایران کے ساتھ زندہ ہیں/ ہمارا عقیدہ ہے کہ "اگر ایران نہ ہو تو ہم بھی نہ رہیں گے"