اسلام مغربی تصور کی طرح قومیت٬ رنگ و نسل٬ زبان یا علاقوں کی محبت پر استوار نہیں


مفتی اعظم لبنان نے کہا ہے کہ اسلام مغربی تصور کی طرح قومیت٬ رنگ و نسل٬ زبان یا علاقوں کی محبت پر استوار نہیں کیا گیا بلکہ اسلام تو اس تنگ نظری اور محدود نظریہ کی نفی کرتے ہوئے صرف اور صرف مذہب کی بنیاد پر وحدت ملی کا تصور پیش کرتا ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کی رپورٹ کے مطابق، لبنان کے مفتی اعظم الشیخ اسامہ الرفاعی پاکستان کا سات روزہ دورہ کرنے کے بعد وطن واپس چلے گئے۔ لبنان کے اہل سنت عالم دین نے پاکستان کے دورہ کے دوران اسلام آباد میں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں طلباء سے خطاب کیا۔

جامعہ نعیمیہ میں ان کے اعزاز میں استقبالیہ تقریب منعقد ہوئی جس میں ناظم اعلیٰ جامعہ نعیمیہ علامہ ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی، ڈاکٹر محمدحسیب قادری، پروفیسر لیاقت علی صدیقی، حافظ ارشد اقبال نعیمی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

اس موقع پر مہمان عالم دین نے کہا کہ امت مسلمہ اپنے مسائل کے حل کے لئے آپسی اتحاد کو فروغ دے۔ 

بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے شیخ اسامہ نے کہا کہ اسلام مغربی تصور کی طرح قومیت٬ رنگ و نسل٬ زبان یا علاقوں کی محبت پر استوار نہیں کیا گیا بلکہ اسلام تو اس تنگ نظری اور محدود نظریہ کی نفی کرتے ہوئے صرف اور صرف مذہب کی بنیاد پر وحدت ملی کا تصور پیش کرتا ہے جس میں کسی عربی کو کسی عجمی اور کسی گورے کو کسی کالے پر فضیلت حاصل نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام اخوت و محبت٬ آپسی بھائی چارا٬ سچ٬ انصاف٬ خلوص اور حقوق العباد کا درس دیتا ہے۔

انہوں نے اسلام آباد میں تسنیم نیوز کے ساتھ مختصر گفتگو بھی کی جس کا احوال پیش خدمت ہے:

تسنیم نیوز: ہماری امت میں انتشار پایا جاتا ہے، امت واحدہ و متحدہ کے لئے کیا اقدامات اٹھائے جائیں؟

شیخ اسامہ الرفاعی:بسم اللہ الرحمان الرحیم
جواب آسان ہے، مگر اس پر عمل مشکل ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں ارشاد فرما رہا ہے: وَلَا تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُوا وَتَذْهَبَ رِیحُكُمْ ۖ وَاصْبِرُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِینَ

ہم دنیا کو دوسرے، تیسرے اور چوتھے مرحلے پر قرار دیں اور پہلی بات جو تاکید کے ساتھ ہے وہ یہ ہے کہ اللہ کا خوف دلوں میں رکھیں جو ہمارے لئے اصلاح کا باعث ہے، امت مسلمہ اس وقت تک اکٹھی نہیں ہو سکتی جب تک وہ اللہ کی کتاب، سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ منسلک ہو جائے اور اصحاب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں حسن ظن رکھے، اہل بیت طاہرین اور آئمہ اربعہ سے جن کی اتباع کی جاتی ہے، اس سے صحیح امور اور خالص نیت کرے اللہ کے لئے، اس کے علاوہ کوئی حل موجود نہیں ہے، ہمارے لئے سزاوار یہ ہے کہ ہم اللہ کے لئے اپنے قول و فعل کو قرار دیں، ہمیں چاہیے کہ ہم آپس میں مل بیٹھیں اور اخوت، بھائی چارے اور محبت کو فروغ دیں، آپس میں بات کریں اور کتاب و سنت سے ایک دوسرے کو اچھے انداز میں دلیل دیں اور آئمہ اور علماء نے جو کہا ہے اس کو بیان کریں، جب ہم اخلاص سے یہ کام کریں گے تو اللہ بھی اس کام کے ساتھ موافقت کرے گا، چونکہ اللہ تعالیٰ کہتا ہے والعصر إن الإنسان لفی خسر إلا الذین آمنوا وعملوا الصالحات وتواصوا بالحق وتواصوا بالصبر

و تواصوا باالحق یعنی نبی اور اصحاب نے ہمارے لئے جو چیز چھوڑی اور وتواصوا بالصبر حمل اور اس کی تطبیق ہے اور دعوت نصیحت ہے ہمارے لئے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں فرج عطا فرمائے۔