بینظیر بھٹو قتل کیس؛ تحریک طالبان یا خود پیپلز پارٹی جیالے قتل میں ملوث؟


سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے پروٹوکول آفیسر چوہدری محمد اسلم نے محترمہ کی بیت اللہ محسود کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ خود رحمان ملک اور بابر اعوان ان کی قتل کی سازش میں ملوث تھے۔

خبر رساں ادارے تسنیم نے ڈیلی پاکستان سے نقل کیا ہے کہ سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے پروٹوکول آفیسر چوہدری محمد اسلم نے انکشاف کیا ہے کہ سابق وزیر داخلہ جنرل (ر) نصیر اللہ بابر نے محترمہ بے نظیر بھٹو کی طالبان کے لیڈر بیت اللہ محسود سے ٹیلی فون پر بات کرائی اور بیت اللہ محسود نے محترمہ بے نظیر بھٹو سے کہا تھا کہ ہم خواتین کو نشانہ نہیں بناتے اور آپ کے قتل کے منصوبے کو مجھ سے منسوب کرنے کی اطلاعات میں صداقت نہیں، رحمان ملک اور بابر اعوان بے نظیر بھٹو کی قتل کی سازش میں شامل ہیں اور انہیں ابھی تک کیوں شامل تفتیش نہیں کیا گیا۔

انہوں نے یہ بات پیر کو نجی ٹی وی چینل کو دئیے گئے انٹرویو میں کہی۔ سابق پروٹوکول آفیسر چوہدری اسلم نے کہا کہ بے نظیر نے خود کہا تھا کہ اگر میرا قتل ہوا تو اس کے ذمہ دار پرویز مشرف، اعجاز شاہ اور پرویز الہٰی ہوں گے۔ کراچی میں سانحہ 18اکتوبر بی بی کے قافلے حملے کے بعد بی بی نے خود تھانے جاکر وہاں انہی لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی تھی اس پر آج تک کوئی عملدرآمد نہیں ہوا اور وہی سابق ڈی جی آئی بی اعجاز شاہ ننکانہ سے پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا۔

ایک سوال پر چوہدری اسلم نے بتایا کہ پشاور میں سابق وزیر ارباب عالمگیر کے گھر میں جنرل (ر) نصیراللہ بابر مرحوم نے میری موجودگی میں بیت اللہ محسود کو فون کیا اور ان سے پشتو میں تقریباً 8 منٹ گفتگو کی۔ فون کا مائیک کھولا تھا جس کے بعد نصیر اللہ بابر نے فون محترمہ بے نظیر بھٹو کو پکڑاتے ہوئے کہا کہ یہ لو اپنی بہت سے بات کرو تو محترمہ بے نظیر نے کہا کہ آپ مجھے مارنا چاہتے ہو جس پر بیت اللہ نے کہا کہ آپ ہماری بہن ہیں اور ہم عورتوں پر ہاتھ نہیں اٹھاتے، ذوالفقار علی بھٹو جب ہمارے علاقے آئے تو ہمیں بہت کچھ دے کر گئے آپ دوبار وزیراعظم رہیں تو آپ نے کام کئے، اب بھی آپ وزیراعظم بنی تو ہمیں فائدہ ہوگا اور خوشی بھی ہوگی۔

چوہدری اسلم نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو جب لیاقت باغ سے گاڑی پر روانہ ہوئیں تو ایک مرسڈیز بلٹ پروف گاڑی بھی ان کے لئے مختص تھی لیکن بابر اعوان اور رحمان ملک اس گاڑی میں بیٹھ کر محترمہ کی سکیورٹی کے ہمراہ اسلام آباد پہنچ گئے اور ایک سازش کے تحت محترمہ کو اکیلا چھوڑا گیا اور ان کی سکیورٹی بھی واپس لی گئی۔ اس سارے معاملے کی اب تک تحقیقات نہیں کرائی گئیں۔